Maktaba Wahhabi

225 - 288
جِمَاعٍ،غَیْرِ احْتِلاَمٍ،ثُمَّ یَصُوْمُ ذٰلِکَ الْیَوْمَ۔))[1] ’’پس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق گواہی دیتی ہوں کہ وہ صحبت کی وجہ سے،نہ کہ احتلام کے سبب،حالت جنابت میں صبح کرتے،پھر اس دن کا روزہ رکھتے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس حدیث کے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے رقم طراز ہیں: ((وَأَنَّ الْحُجَّۃَ عِنْدَ الْاِخْتِلاَفِ فِي الْمَصِیْرِ إِلَی الْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ۔))[2] ’’یقینا اختلاف میں حجت کتاب وسنت کی طرف پلٹنا ہے۔‘‘ 4 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اپنی رائے کو چھوڑ کر سنت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پلٹنا۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے: ((فِیْہِ فَضِیْلَۃٌ لِأَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ لِاِعْتِرَافِہِ بِالْحَقِّ ورُجُوْعِہِ إِلَیْہِ۔))[3] ’’اس میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت ہے کہ انہوں نے حق کا اعتراف کیا،اور اس کی طرف واپس پلٹ آئے۔’‘ اہل ایمان ایسے ہی ہوتے ہیں،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق فرمایا ہے: {إِنَّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ إِذَا دُعُوْا إِلَی اللّٰهِ وَرَسُوْلِہِ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ أَنْ یَقُوْلُوْا سَمِعْنا وَأَطَعْنَا وَأُوْلٰئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ} [4] (ترجمہ:جب مومنوں کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کی طرف
Flag Counter