Maktaba Wahhabi

134 - 288
احتساب استعمال کیا،اور یہ احتساب کے متعدد درجات میں سے ایک ہے جس کو بوقت ضرورت استعمال کیا جاتا ہے۔[1] 2 رشتے دار کی اصلاح کی غرض سے اس سے قطع تعلق کرنا شرعاً درست ہے،اسی لیے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے شراب کی بدبو والے قریبی رشتے دار کو قطع تعلق کی دھمکی دی۔اصلاح کی خاطر قرابت دار سے بائیکاٹ قطع رحمی میں شامل نہیں۔بلکہ بسا اوقات ایسا کرنا ہی صلہ رحمی ہوتا ہے۔ 3 اس قصے میں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی دینی حمیت وغیرت واضح ہے۔ان کی نظر میں دینی تقاضے کو توڑ کر اپنے طرز عمل پر اصرار کرنے والے قرابت دار سے کسی قسم کا تعلق باقی رکھنا درست نہیں۔ مولائے کریم کا درج ذیل ارشاد ایسے ہی پاک باز اور مقدس لوگوں کے بارے میں ہے: {لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰه وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْا اٰبَآئَ ہُمْ أَوْ أَبْنَآئَ ہُمْ اَوْ إِخْوَانَہُمْ أَوْ عَشِیْرَتَہُمْ أُوْلٰئِکَ کَتَبَ فِيْ قُلُوْبِہِمُ الْإِیْمَانَ وَأَیَّدَہُمْ بِرُوْحٍ مِّنْہُ وَیُدْخِلُہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا رَضِیَ اللّٰهُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ أُوْلٰئِکَ حِزْبُ اللّٰهِ أَلاَ إِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ} [2] [ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ ان لوگوں سے محبت کرتے ہوئے نہیں پائیں گے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں،چاہے وہ ان کے باپ ہوں،یا بیٹے ہوں،یا ان
Flag Counter