Maktaba Wahhabi

44 - 276
9 کھو جانے والی چیز پر پشیمان نہ ہونا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَى اللّٰهِ مِنْ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ وَفِي كُلٍّ خَيْرٌ احْرِصْ عَلَى مَا يَنْفَعُكَ وَاسْتَعِنْ بِاللّٰهِ وَلَا تَعْجَزْ وَإِنْ أَصَابَكَ شَيْءٌ فَلَا تَقُلْ لَوْ أَنِّي فَعَلْتُ كَانَ كَذَا وَكَذَا وَلَكِنْ قُلْ قَدَرُ اللّٰهِ وَمَا شَاءَ فَعَلَ فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّيْطَانِ)) ’’طاقتور مومن کمزور مومن کی نسبت اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ بہتر اور محبوب ہے اور بھلائی دونوں میں ہے۔ ایسی چیز کی تمنا کرو جو تمھارے لیے نفع مند ہو اور اللہ تعالیٰ سے مدد مانگو،عاجزی مت دکھاؤ،اگر تمھیں کوئی نقصان پہنچے تو یہ نہ کہو کہ اگر میں ایسا کرتا تو یوں ہو جاتا،بلکہ تمھیں کہنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے جو چاہا مقدر کیا اور کر ڈالا۔ کیونکہ ’’اگر‘‘کہنا شیطانی عمل ہے۔‘‘[1] 10 بہتری اسی میں ہے جو اللہ تعالیٰ کرے: اگر کسی مسلمان کا ہاتھ زخمی ہو جائے تو اسے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ یہ ہاتھ ٹوٹا نہیں اور اگر ہڈی ٹوٹ جائے تو اسے شکر کرنا چاہیے کہ ہاتھ کٹ کر علیحدہ نہیں ہوا یا یہ کہ کمر وغیرہ کے ٹوٹنے جیسا کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ ایک دفعہ ایک تاجر تجارتی سفر کے لیے جہاز کے انتظار میں تھا کہ اذان ہو گئی،چنانچہ وہ شخص نماز کے لیے چلا گیا اور جب نماز سے فارغ ہوکر آیا تو دیکھا جہاز پرواز کر چکا ہے۔ وہ جہاز نکل جانے پر افسردہ ہو کر بیٹھ گیا،لیکن تھوڑی دیر بعد اسے خبر ملی کہ وہ جہاز پرواز کے دوران میں جل گیا ہے تو وہ شخص نماز کے باعث طیارے میں سوار نہ ہونے اور اپنے زندہ سلامت رہنے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ ریز ہو گیا اور اسے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان یاد آیا:
Flag Counter