Maktaba Wahhabi

36 - 276
٭ اللہ تعالیٰ کے فرمان پر عمل پیرا ہوتے ہوئے صرف اللہ اور اس کے رسول ہی سے فیصلہ لینا چاہیے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾ ’’چنانچہ(اے پیغمبر) تیرے رب کی قسم!وہ مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ اپنے باہمی اختلاف میں آپ کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں،پھر آپ کے کیے ہوئے فیصلے پر ان کے دلوں میں کوئی تنگی نہ آنے پائے اور وہ اسے دل و جان سے مان لیں۔‘‘[1] ٭ صحابی نے لونڈی کو مارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند اور سخت برا محسوس کیا۔ ٭ صرف مومن غلام کو آزاد کرنا چاہیے نہ کہ کافر کو،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی سے پوچھ گچھ کی تاکہ معلوم کریں کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں،لیکن جب معلوم ہوا کہ یہ مسلمان ہے تو اسے آزاد کرنے کا حکم دیا،اگر وہ کافر ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے آزاد کرنے کا حکم نہ فرماتے۔ ٭ توحید کے متعلق پوچھ گچھ کرنا ضروری ہے اور اللہ تعالیٰ کا عرش پر ہونا توحید ہی میں سے ہے۔ اس کا علم ہونا بھی نہایت ضروری ہے۔ ٭ اللہ تعالیٰ کے متعلق سوال کرنا کہ وہ کہاں ہے،سنت ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی سے دریافت کیا تھا۔ ٭ اس سوال (کہ اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟) کے جواب میں،اللہ تعالیٰ آسمان میں ہے،کہنا جائز ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی کے جواب کو درست قرار دیا اور اسی طرح قرآن کریم سے بھی اس جواب کی تائید ملتی ہے جیسا کہ فرمان الٰہی ہے:
Flag Counter