Maktaba Wahhabi

237 - 276
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا تُسافِرِ المَرْأَةُ ثَلاثًا،إلّا وَمعها ذُو مَحْرَمٍ)) ’’کوئی عورت تین دن کی مسافت کا سفر نہ کرے،جب تک کہ اس کے ساتھ اس کا محرم نہ ہو۔‘‘[1] حج پر جانے سے پہلے جس سے ناراضی اور لڑائی وغیرہ ہو اس سے صلح کریں،قرض ادا کریں اور گھر والوں کو وصیت کر دیں تاکہ وہ بناؤ سنگھار،گاڑیوں اور کھانوں وغیرہ پر فضول خرچی نہ کریں،ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا﴾ ’’اورکھاؤ پیو لیکن فضول خرچی مت کرو۔‘‘[2] حج مسلمانوں کا ایک عظیم اجتماع ہے،اس میں باہمی تعارف،محبت،مشکلات کے حل کے لیے تعاون اور اس جیسے بہت سے دین و دنیا کے فوائد حاصل کرنے کا موقع میسر ہوتا ہے۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنی مشکلات کے حل کے لیے صرف اللہ تعالیٰ ہی کی طرف رجوع کریں،اسی سے مدد طلب کریں اور صرف اسی کو پکاریں۔ اللہ کا فرمان ہے: ﴿ قُلْ إِنَّمَا أَدْعُو رَبِّي وَلَا أُشْرِكُ بِهِ أَحَدًا﴾ ’’کہہدیجیے کہ میں تو صرف اپنے رب کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا۔‘‘[3] عمرہ کسی وقت بھی ادا کیا جا سکتا ہے،لیکن رمضان المبارک میں ادا کرنا افضل ہے جیسا کہ
Flag Counter