Maktaba Wahhabi

214 - 276
( اگر کسی عورت کا شوہر فقیر ہو تو وہ اسے زکاۃ دے سکتی ہے،جیسا کہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو زکاۃ دی تو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے برقرار رکھا۔ [1] ( ایک ملک سے دوسرے ملک کی طرف زکاۃ بھیجنا صرف ضرورت کے وقت ہی جائز ہے،مثلاً قحط پڑ جائے یا جس ملک سے زکاۃ اکٹھی ہوئی ہے وہاں کوئی ضرورت مند نہ ہو یا مجاہدین کی مدد کرنا مقصود ہو یا حاکم وقت کسی مصلحت کے پیش نظر زکاۃ کسی دوسرے ملک کی طرف بھیج سکتا ہے۔ ( جس شخص نے بیرون ملک دولت کمائی اور اس پر زکاۃ واجب ہو گئی تو وہ زکاۃ بھی اُسی ملک میں ادا کرے گا جہاں اس نے دولت کمائی تھی۔ وہ مذکورہ بالا حالات کے سوا زکاۃ اپنے ملک روانہ نہیں کر سکتا۔ ( فقیر کو اس قدر زکاۃ دینا جائز ہے کہ جس سے اس کی کچھ مہینوں یا سال بھر کی ضروریات پوری ہو سکیں۔ ( مال سونا،چاندی،نقدی،زیورات یا کسی بھی دوسری شکل میں ہو،اس میں سے ہر حالت میں زکاۃ ادا کرنا فرض ہے،کیونکہ اس کی فرضیت میں وارد ہونے والی دلیلیں عام اور بغیر تفصیل کے آئی ہیں،اگرچہ بعض علماء نے کہا ہے کہ پہنے جانے والے زیورات پر زکاۃ فرض نہیں،حالانکہ یہ قول درست نہیں،کیونکہ پہلے قول کے دلائل زیادہ واضح اور صحیح ہیں اور احتیاط بھی اسی پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔ ( انسانی ضروریات زندگی،جیسا کہ اشیاء خور و نوش،مکان،جانور،گاڑی اور کپڑے وغیرہ،ان میں زکاۃ فرض نہیں ہے،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter