Maktaba Wahhabi

176 - 276
وَثَبَ،فَإِنْ كَانَ جُنُبًا أَفَاضَ عَلَيْهِ مِنَ الْمَاءِ،وَإِلَّا تَوَضَّأَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ)) ’’میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پہلے حصے میں سو جاتے اور رات کے آخری حصے میں بیدار ہوتے اور قیام کرتے،یعنی نماز پڑھتے۔ جب سحری کا وقت ہوتا تو وتر پڑھتے،پھر اپنے بستر پر آجاتے۔ حاجت ہوتی تو بیوی سے ہم بستری کرتے۔ اذان سنتے ہی اُٹھ جاتے،جنبی ہوتے تو غسل فرماتے ورنہ وضو کرتے اور نماز کے لیے مسجد چلے جاتے۔‘‘[1] حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات کو) اتنا لمبا قیام فرماتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں پاؤں پر ورم آ جاتا،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا: اے اللہ کے رسول! آپ کو ایسا کرنے کی کیا ضرورت ہے،جبکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلے سبھی گناہ معاف کر دیے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَفَلاَ أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا)) ’’کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟۔‘‘[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ وَجُعِلَتْ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاة)) ’’دنیا میں سے میرے لیے عورتیں اور خوشبو پسندیدہ بنا دی گئی اور نماز میری آنکھوں
Flag Counter