Maktaba Wahhabi

102 - 276
خارج ہوتا ہے،جسے اللہ تعالیٰ نے بہت سی حکمتوں کے تحت پیدا کیا ہے،ان میں سے ایک یہ ہے کہ حمل کی صورت میں وہ بچے کی خوراک بنتا ہے،اسی وجہ سے حمل کی صورت میں وہ خون رک جاتا ہے۔ حائضہ کے حالات کا لحاظ رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے کچھ احکام میں تخفیف کی ہے۔ حیض کی مدت عام طورپر چھ یا سات دن ہے یا عورت کی ماہانہ عادت کے لحاظ سے ہے۔ مدت حیض کم و بیش بھی ہوجاتی ہے اور آگے پیچھے بھی،اس لیے عورت جب خون دیکھے تو وہ سمجھے کہ یہ حیض ہے،خون رک جائے تو وہ پاک ہے،یہی درست بات ہے۔ شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الدماء الطبیعیۃ للنساء ‘‘ میں اسی پر اعتماد کیا ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا یہی مذہب ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسی کو پسند کیاہے اور صاحب المغنی نے بھی اسے قوی قرار دیا ہے۔ جب خون کا رنگ زردی مائل یا زردی اور سیاہی مائل ہو،اگر یہ حیض کے درمیان یا طہر سے قبل حیض سے متصل ہو تو یہ حیض تصور ہوگا اوراس پر حیض ہی کے احکام لاگو ہوں گے،اگر طہر کے بعد ہو تو یہ حیض تصور نہیں ہو گا کیونکہ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ((كُنَّا لا نعدُّ الكُدرَةَ والصُفرَةَ بعدَ الطُّهْرِ شيئًا)) ’’ہم طہر کے بعد زردی اور مٹیالے رنگ کو کچھ بھی شمار نہیں کرتی تھیں۔‘‘[1] ( نفاس: یہ وہ خون ہے جو بچے کی ولادت کے سبب ولادت کے ساتھ یا بعد میں یا دو تین دن پہلے رحم سے خارج ہوتا ہے۔ نفاس کے خون کی کم سے کم مدت کوئی نہیں۔ البتہ زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے۔ نفاس کے احکام عام طورپر حیض کی طرح ہیں۔
Flag Counter