Maktaba Wahhabi

358 - 366
متعلقہ وسیلہ: اس قسم کے واقعات سے اللہ تعالیٰ کی وسیع قدرت اور کامل اختیار کا پتہ چلتا ہے۔ وہ جب چاہے اور اپنے جس قانون کو چاہے معطل کر دے، اور جسے چاہے نافذ کر دے۔ اسلام کی ایک ایک بات سے توحید کی روح کس طرح بول رہی ہے، دنیا پرست مشائخ زلہ خور ملاؤں اور نقلی پیروں نے اپنی دکانداری چمکانے کے لیے بدعات کے کتنے موٹے موٹے حجابات تیار کیے ہیں اور اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان خود حجاب بننے کی کیسی نا کام سعی کرتے ہیں ، جس کے بارے میں دعویٰ سے کہا جا سکتا ہے۔ ﴿مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ سُلْطَانٍ﴾ شیطان بھی اپنے اس مقصد کو بھول نہیں گیا کہ اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان رسول جن پردوں کو ہٹانے کے لیے آئے ہیں میں انہیں از سر نو قائم کروں ، اہل بدعت نے اس سے یہ خدمات مستعار لے لی ہیں ۔ عمل سے پہلو تہی کا وسیلہ: بے عملی کی آغوش میں منہ چھپانے والوں کے لیے آیت وسیلہ میں : ﴿وَابْتَغُوْا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃِ﴾ سے قبل ﴿اِتَّقُوا اللّٰہَ﴾ کا حکم اس حقیقت کی نقاب کشائی کرتا ہے کہ تقرب الٰہی کی پہلی سیڑھی تقویٰ اور اس کی نافرمانیوں سے بچنا ہے نہ کہ گناہوں اور اس کی حکم عدولیوں میں پاگل ہو کر پیروں کے وسائل ڈھونڈتا پھرے۔ اللہ تعالیٰ کی ناراضگیوں سے بچنے والے ہی متقی ہیں ، جن کے معلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’وَاللّٰہُ وَلِیُّ الْمُتَّقِیْنَ، وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ۔‘‘ اس کے بعد ’’جَاہِدُوْا‘‘ کا حکم ہے جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ وسائل مہیا کر کے ملت کی ترقی حق کی بلندی اور انسانیت کی فلاح کے لیے مخالف طاقتوں سے ٹکر لو، اور عزم و ہمت کی ایسی مضبوط چٹان بن جاؤ کہ مخالف طاقتیں تم سے ٹکرا کر ریزہ ریزہ ہو جائیں اور فتح و کامرانی کا جھنڈا تمہارے ہاتھ رہے۔ سہل نگاروں تن آسانوں نفس پرستوں عیاشوں اور خود غرض لوگوں نے اس عظیم الشان اور ہمت آزما کام سے جان چھڑانے کا ایک حیلہ گھڑ لیا۔
Flag Counter