Maktaba Wahhabi

334 - 366
عوام کا مال نا جائز طریقوں سے کھانے والے اے ایمان والو! علماء مشائخ کی ایک بڑی تعداد لوگوں کا مال غلط طریقوں سے کھاتی ہے۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّ کَثِیْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَ الرُّہْبَانِ لَیَاْکُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ﴾ (التوبۃ: ۳۴) قرآن اس لیے نازل ہوا تھا کہ اس کے علم و عمل سے لوگ اپنا مقصد حیات پورا کریں ، لیکن اللہ تعالیٰ کی اس مقدس کتاب اور ضابطہ حیات کو معطل کر کے طاق نسیان پر رکھ دیا گیا، اور اس کا مصرف صرف یہ رہ گیا کہ ثواب و برکت کے لیے کبھی اس کی تلاوت کی جائے اور میتوں پر پڑھا جائے۔ یا ملاؤں کی ختم خوانی میں کام آئے، جھوٹی سچی قسمیں کھانے کے لیے اٹھا لیا جائے یا دفع بلیات اور حل مشکلات کے لیے ہدایات پر عمل کرنے کے بجائے خود اس کا تعویذ بنا کر گلے میں ڈال لیا جائے۔ یہود و نصاریٰ کی تاریخ پڑھنے سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ہاں بھی علماء مشائخ مغفرت کے اجارہ دار جنت کے کلید بردار اور حرام و حلال بنا کر انعام حاصل کرتے، ذاتی انتقام لینے کے لیے قتل اور کفر کے فتوے شائع کرتے، کتاب اللہ کا علم صرف اپنے طبقہ تک مخصوص رکھتے اور عوام کو کبھی پڑھ کر سناتے تو اس پر بھی باقاعدہ اجرت وصول کرتے۔ مختلف قسم کے تبرکات و آثار گھڑ رکھے تھے، اور عوام میں یہ اعلان کر رکھا تھا کہ جو شخص ان کی زیارت کرے یا انہیں چھو لے دین و دنیا کی ساری برکتیں اسے حاصل ہو جائیں گی، اور پھر جلب زر اور منفعت دنیا کے لیے مقابر و مزارات پر مجاورت مستقل پیشہ کی حیثیت سے اختیار کر لیا تھا، مردوں کو ثواب پہنچانے اور اس کے گناہوں کا کفارہ دلانے کے لیے باقاعدہ رقوم مقرر
Flag Counter