Maktaba Wahhabi

286 - 366
میلوں کی آڑ میں منکرات کی سرمستیاں قبروں پر میلوں اور عرسوں کا انعقاد شرع اسلامی کی خلاف ورزی کی ایک بھیانک تصویر ہے، جس میں جرم و معصیت کی پتلیاں مختلف زاویوں سے رقص کرتی اور رنگ بھرتی نظر آتی ہیں ۔ آج کل قبروں کل زرنگار محلوں کی طرح منقش، مزین بنایا جاتا ہے، مسجدوں کی طرح انہیں پاک و صاف رکھا جاتا ہے۔ مجاور لوگ رات دن ان کی دیکھ بھال اور صفائی وغیرہ پر مامور ہیں ۔ اس کے لیے وہ تنخواہیں بھی لیتے ہیں اور ثواب کے بھی امید وار ہیں ۔ یہ تو قبروں کی ظاہری تطہیر و صفائی کے ماتحت سارا اہتمام ہے۔ لیکن قبر نشین عوام کی روحانی و قلبی صفائی کے خیال سے بھی غافل نہیں ہیں ، چنانچہ اس مقصد کے لیے مقبروں پر قوالیوں کے مقررہ اجتماع اور رقص و سماع، اور وجدو حال کی خالص دینی محفلیں منعقد کر کے ذوق تفریح یا تزکیہ قلب کی تکمیل کی جاتی ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ زیارت قبور کا مقصد ان میلوں عیشوں و تفریح کے ہنگاموں ، ذہنی لذت اور گنبدوں کے نقش و نگار میں کھو کر رہ جاتا ہے۔ اگرچہ ہزاروں میں سے کسی ایک آدھ کا بھی خیال قبر کی زیارت یا عبرت پذیری کا نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی ان جگہوں اور ہنگاموں میں معرفت ربانی، تزکیہ نفس تعمیر سیرت یا تربیت اخلاق کا درس لینے کے لیے جاتا ہے۔ تاہم شیطان ان جگہوں پر مختلف ذوق کے لوگوں کو پھانسنے کے لیے مختلف قسم کے جال پھیلا دیتا ہے نوجوان مردوں اور عورتوں کے لیے اسی مناسبت سے عصبی ہیجان اور جنسی اِشتعال انگیز تاروں سے بنا ہوا جال استعمال میں لاتا ہے، ان میلوں میں مختلف مقاصد کو لے کر عورتیں آتی بھی ہیں اور لائی بھی جاتی ہیں ۔ اس خاص قطعہ ارض پر پہنچ کر جرم و گناہ اور بدی کے مذہبی تصورات حاسیہ دماغ سے کھرچ دیے جاتے ہیں ۔ لہٰذا ان
Flag Counter