خوار ہیں بدکار ہیں ڈوبے ہوئے ذلت میں ہیں
کچھ بھی ہیں لیکن ترے محبوب کی امت میں ہیں
لیکن اس کے جواب میں حقیقت ان سے مخاطب ہو کر کہتی ہے:
اس کی امت کی علامت تو کوئی تم میں نہیں
مے جو اسلام کی ہوتی ہے وہ اس خم میں نہیں
یعنی اللہ کے محبوب کی تعلیم و ہدایت اور ان کے اخلاق و عمل کی کوئی جھلک بھی تمہار زندگی میں نظر نہیں آتی، محض زبانی یا رسمی طور پر کسی جماعت میں داخل ہو جانا فلاح و کامیابی کی ضمانت نہیں ہے اس کی امت میں داخل ہونے کے لیے زندگی آپ کی اتباع میں گزارنی ضروری ہے، ورنہ اسلام یا عمل کی سرے سے کوئی اہمیت ہی نہیں رہ جاتی۔
اعمال کے معنوی خواص:
اللہ تعالیٰ نے جس طرح مادی اشیاء میں تاثیر و خاصیت کا جوہر رکھ دیا ہے، اسی طرح اس نے اعمال کے معنوی خواص بھی پیدا کیے ہیں جو شخص جس قسم کے اعمال بھی جمع کرے گا۔ قدرت اس کے فطری نتائج بلا کم و کاست اس کی جھولی میں ڈال دے گی اور ان نتائج کی برآمدگی میں کس بڑی سے بڑی شخصیت کی منشا و پسند کوئی تغیر پیدا نہیں کر سکتی۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کفر و ضلالت اور شرک و بدعت کا سنکھیا کھا لے گی تو اس کے فطری نتائج جو سرتا سر مہلک ہیں اس پر ضرور اثر انداز ہو کر رہیں گے۔ آپ کے چچا ابو طالب نے اسلام کے تریاق کا ایک گھونٹ بھی گلے سے نہ اتارنا چاہا تو غیر اسلامی زندگی کے فطری نتائج سے آخرت میں دوچار ہونا پڑے گا۔ ابو جہل کا بیٹا عکرمہ رضی اللہ عنہ اگر اسلام کا آب حیات پی لیتا ہے تو جنت المخلد میں اس کے داخلے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور دارالقرار کے حور و غلماں اس کے استقبال کو آتے ہیں ۔ لوط علیہ السلام کی بیوی نے اللہ و رسول کی نافرمانی کا زہر استعمال کیا اور وہ مجرمین کے ساتھ ہی ہلاک ہو گئی، فرعون کی بیوی دین فطرت کے پروں سے اڑ کر ملاء اعلیٰ میں پہنچ گئی۔ اسلام آب حیات ہے سب کے لیے کفر و شرک زہر قاتل ہے،
|