Maktaba Wahhabi

340 - 366
نقاب اوڑھے نظر آتے ہیں ۔ مصائب، محاسن کے پردوں سے آنکھ مچولی کھیلتے نظر آتے ہیں ، اس کی سرپرستی میں قبر پرستی کا یتیم بہت جلد سن کمال کو پہنچ گیا۔ جہالت زدہ اور دین نا آشنا قسم کے لوگ بالآخر اس کے دست محکم میں بھنچ کر رہ گئے، یا آلہ کار بن کر سسکنے لگے۔ دل پسند مذہب: امرا و سلاطین کو ایسے ہی مذہب کی ضرورت تھی۔ جہاں سے ان کی عیاشیوں اور مسرفاء کاروائیوں کو سند جواز مل سکے، اور ان کی خدا فراموش زندگی کو اس کا کوئی بدل مل سکے، عوام بھی ایسے مذہب کی طرف لپکنے لگے جس میں بد عملی اور غفلت کے تمام داغ کسی بزرگ کی قبر پر جا کر ماتھا ٹیک دینے سے دھل جائیں ، جس میں کوئی ایسا سفینہ بھی مل سکے کہ کسی ولی اور بزرگ کی کرامت اور روحانی طاقت سے کنارے لگ جائے، اور جس میں توحید و اسلام کی کچھ زیادہ پوچھ گچھ نہ ہو۔ پروانہ نجات: البتہ کسی مزار پر کسی پیر اور کسی شیخ کی ارادت و عقیدت کا ٹکٹ اس کے ہاتھ میں ضرور ہونا چاہیے۔ جو سجادہ نشینوں کو باقاعدہ نذرانہ دے کر حاصل کر لیا جاتا ہے۔ ایمان و عمل اور کتاب و سنت کی قدم قدم پر پابندیوں سے صرف کسی خدا رسیدہ کی نگاہ کرم آزاد کر دے سکتی ہے امرا و رؤسا کو ایسے مشائخ اور گدی نشین مل گئے۔ جن کا حلقہ عقیدت انہیں ظل اللہ سمجھ کر ان کی عمر عیش کو دعائیں دیتا تھا۔ ایسے علماء مل گئے جو ان کے اشارہ ابر و پر ناچنا قابل فخر سمجھیں اور ان کے دولت و اختیار کو مذہبی تائید سے تقویت بخشیں ، تینوں گروہ بے عملی کی کشتی میں سوار ہو کر مطمئن ہیں کہ ہمارے مشائخ و علماء اور بزرگ لوگوں کی روحانی طاقت ہماری پشت پر ہے اور ہمارا خدا رسیدہ پیر ہمیں کہیں ڈوبنے نہیں دے گا۔ رفتہ رفتہ قبر پرستوں کا ایک مستقل فرقہ بن گیا۔ جس کا دین و ایمان کسی بزرگ کے مزار کا طواف اور جس کی نجات و فلاح کا مدار ان کی نذر و نیاز کی باقاعدہ ادائیگی پر ٹھہرا۔ مریض کے منہ کا مزہ جب بگڑا ہوا ہوتا ہے تو پھر ہر میٹھی چیز بھی اسے کڑوی محسوس ہوتی ہے حالانکہ درحقیقت وہ چیز تلخ اور بد ذائقہ
Flag Counter