Maktaba Wahhabi

365 - 366
دروازہ کھل جائے گا۔ اشک ندامت اس کے تمام داغ دھبوں کو دھو ڈالتے ہیں ۔ رحمت و مغفرت کی بے تابیاں بندہ گناہ گار کی توبہ اپنی آغوش میں لینے کے لیے ہر وقت آمدہ رہتی ہیں ۔ وہ معتزلہ کا الٰہ نہیں کہ گناہ کبیرہ سرزد ہونے کے بعد دائمی عذاب کی مہر لگا دے، توبہ و انابت کی کوئی آواز اسے متاثر نہ کر سکے، اور بندے پر اپنی رحمت و قبولیت کے دروازے بند کر دے۔ اس کی رحمت کا دروازہ ہر ایک کے لیے اور ہر وقت کھلا ہے، اب کوئی از خود ہی اس کی وسیع رحمتوں کی پناہ میں نہ آنا چاہے تو قصور اس کا ہے۔ بارگاہ حدیث کا آخری قاصد اپنے دربار کی جانب سے گناہ گاروں کو خوشخبری دیتا ہے، اے آدم کے بیٹو! جب تک تم مجھے پکارتے رہو گے اور مجھ سے آس لگاتے رہو گے میں تمہیں بخشتا رہوں گا۔ الخ [1] اللہ کی محبت اپنے بندوں سے: ۱۔ ایک دفعہ ایک غزوہ میں کوئی عورت گرفتار ہو کر آئی اس کا بچہ گم ہو گیا تھا، محبت کا یہ جوش تھا کہ کوئی بچہ مل جاتا تو وہ سینہ سے لگا لیتی اور اسے دودھ پلانے لگتی۔ آپ نے دیکھا تو حاضرین سے مخاطب ہوئے کہا: یہ ہو سکتا ہے کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں ڈال دے؟ لوگوں نے عرض کی ہر گز نہیں ۔ آپ نے فرمایا: تو اللہ کو اپنے بندوں سے اس سے زیادہ محبت ہے جتنی اسے اپنے بچے سے ہے۔ [2] ۲۔ ایک دفعہ کسی غزوہ سے تشریف لا رہے تھے راہ میں ایک پڑاؤ ملا کچھ لوگ بیٹھے تھے آپ نے دریافت فرمایا: تم کون ہو؟ وہ بولے ہم مسلمان ہیں ، ایک عورت بیٹھی چولہا سلگا رہی تھی پاس ہی اس کا لڑکا تھا۔ آگ خوب روشن ہو گئی اور بھڑک گئی، تو وہ بچہ کو لے کر آپ کی خدمت میں آئی اور بولی آپ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ؟ ارشاد ہوا: ہاں ! بے شک، پھر آپ نے پوچھا کیا ایک ماں نے اپنے بچے پر جس قدر مہربان ہے اللہ اپنے بندوں پر اس سے زیادہ مہربان نہیں ۔ آپ نے فرمایا: ہاں ! بے شک، اس
Flag Counter