Maktaba Wahhabi

307 - 366
تو اونچے حسب و نسب اور کثرت مال و اولاد اور اقتدار و شہرت اسے عنداللہ فضیلت سے عزت کے تخت پر ہر گز نہیں بٹھا سکتے۔‘‘ فتح مکہ کے دن آپ نے یہ اعلان فرمایا: ’’یہ لوگ تمہارے آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے بنے تھے، لا فخر لا نساب، نسب کے لیے کوئی وجہ فخر نہیں ، اور نہ عربی کو عجمی پر اور نہ عجمی کو عربی پر کوئی فخر ہے۔‘‘ اس حدیث میں نسل زبان اور وطن کی تفریق و اختلاف کو مٹایا۔ ایک دوسری حدیث نے رنگوں کی بناء پر امتیازات کی اہمیت ختم کر دی۔ ((لَا فَضْلَ لِعَرَبِیٍّ عَلٰی عَجَمِیٍّ وَلَا لِعَجَمِیٍّ عَلٰی عَرَبِیٍّ وَلَا لَاَبْیَضَ عَلٰی اَسْوَدَ وَلَا لِاَسْوَدَ عَلَی الْاَبْیَضِ اِلَّا بِالتَّقّوٰی۔)) ’’کالے کو گورے پر اور گورے رنگ کو کالے پر کوئی ترجیح نہیں ، سوائے پرہیزگاری و نیکو کاری کے۔‘‘ (زادالمعاد) ایک اور حدیث میں آپ نے فرمایا: ((اِنَّ اللّٰہَ لَا یَنْظُرُ اِلٰی صُوَرِکُمْ وَاَمْوَالِکُمْ وَلٰکِنْ یَّنْظُرُ اِلٰی قُلُوْبِکُمْ وَاَعْمَالِکُمْ۔)) [1] اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور مالوں کو نگاہ میں نہیں لاتا۔ بلکہ اس کے ہاں تمہاری نیتوں (قلبی افعال) اور تمہارے ظاہری اعمال کی وقعت ہے۔ قیمتی لباسوں ، خوبصورت شکلوں اور بڑی قوموں یا کثرت اموال و اولاد کا لحاظ نہیں رکھے گا، حسن عمل اور حسن نیت خدائی دربار میں قابل پذیرائی اور لائق خوبی و ستائش ہیں ۔ وجہ برتری: ((قَالَ لَہٗ اِنَّکَ لَسْتَ بِخَیْرٍ مِنْ اَحْمَرَ وَلَا اَسْوَدَ۔)) [2]
Flag Counter