Maktaba Wahhabi

282 - 366
قبروں پر قبے اور گنبد بنانے کی ممانعت: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باہر نکلے، آپ نے ایک اونچا گنبد اور قبہ دیکھا، فرمایا یہ کیا ہے؟ آپ کے صحابہ نے بتایا کہ یہ فلاں انصار نے بنایا ہے آپ خاموش رہے اور اس فعل کا خیال دل میں رکھ لیا۔ جب صاحب مکان آیا اس نے لوگوں کے سامنے آپ کی خدمت میں سلام پیش کیا آپ نے اس کا سلام قبول نہیں کیا۔ کئی بار اس نے ایسا ہی کیا یہاں تک کہ اس شخص نے آپ کی ناراضگی اور احساس کو جھانپ لیا… آپ کے صحابہ سے وجہ ناراضگی معلوم کی گئی، صحابہ نے بتایا کہ آپ ایک دن باہر نکلے تھے اور تیرا گنبد دیکھا تھا یہ سن کر اس نیک بخت نے اس اونچے اور گنبد نما مکان کو مسمار کردیا۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو اس گنبد کے بارے میں معلوم کیا، صحابہ نے سارا واقعہ بیان کیا کہ ہم نے آپ کی ناراضگی کی وجہ اسے بتا دی تھی، پس اس نے اسے گرا دیا۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ نہایت ضروری عمارت کے بغیر ہر عمارت انسان کے لیے وبال ہے۔ (ابو داؤد) مکان ضروریات زندگی کی ایک اہم ضرورت ہے جس کے بغیر چارہ نہیں ۔ لیکن شارع کی نظر میں یہ بات بھی نا پسند تھی کہ اس میں اسراف اور غرور و تکبر کا مظاہرہ کیا جائے یا وقت کے تقاضوں کو نظر انداز اورماحول کی نفسیات کا احساس نہ رکھا جائے، یہاں بھی اعتدال کی اور غیر متکبرانہ روشن مطلوب ہے۔ لیکن قبروں پر قبے اور گنبد اسلامی شریعت کیونکر گوارا کر سکتی ہے جبکہ قبروں کو پختہ کرنے کی نہ صرف ضرورت ہی نہیں بلکہ شرح میں ممنوع بھی ہے، غرور بڑائی کا شائبہ اگر مکان میں پایا جائے تو اسلامی سوسائٹی میں ایسے لوگ قابل احترام نہیں رہتے۔ جلال و کبریائی صرف اللہ تعالیٰ کا خاصہ ہے اسلام نے چلنے پھرنے رہنے سہنے، رفتار گفتار میں اور زندگی کے ہر شعبے میں اعتدال میانہ روی اور سنجیدگی کو پسند کیا ہے، اگر کسی کے لباس سے معاشرتی اور تہذیبی لحاظ سے اس کی بول چال رہن سہن یا اس کی عبادات سے غرور و تکبر ٹپکتا ہے تو اسلام ایسی روش سے
Flag Counter