شیطان عوام کے دل و دماغ میں یہ بات راسخ کر دیتا ہے کہ ایسے لوگ روحانی تصرف کے مالک ہو جاتے ہیں تم ان کے پاس اپنی حاجات لے کر جاؤ اور جب لوگ ان کے پاس پہنچ جاتے ہیں تو باقاعدہ اور حسب پوزیشن ان سے نذرانہ لے کر ان کی حاجت روائی کا یقین دلایا جاتا ہے۔ دعا کے لیے خالی ہاتھ اٹھ جائیں یا کاغذ کا کوئی پرزہ تھما دیا جائے، لیکن نذرانے کا بدلہ ضرور دیا جاتا ہے۔ دھوکہ یوں ہے کہ کامیابی دینے نہ دینے کا انہیں کوئی اختیار نہیں جس کے بدلے یہ رقوم حاصل کرتے ہیں ۔
کرامات فروشی:
بعض مسلمان راہبوں نے اپنے شجرہ نسب آباء و اجداد کی کرامات ان کے مقابر و آثار کے تبرکات ان کے مقاعد و مراقد پر ان کے توسل سے حاجات مانگنا، ان پر جا کر صدقات و خیرات بانٹنا اور سجادہ نشینوں کو نذرانے ادا کرنا۔ مستجاب الدعا ہونے میں سریع التاثیر اور تیر بہدف لکھا ہے۔ سالانہ عرسوں کا قیام اور میلوں کا اژدہام کرامات فروشی اور آباء پرستی کی واضح علامت ہے اور ان گوناگوں بدعات ہی کے رنگ و روغن سے قبروں ، گنبدوں اور قبوں کی رونق قائم ہے۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث و سنت سے بھی اس کاکوئی ثبوت ملتا ہے؟
وہابی کون ہے:
زندہ بزرگوں کا دعویٰ ہے کہ جو ہمارے اقتداء و پیشوائی کو تسلیم نہ کرے، پرستش کی حد تک جو ہمارا احترام نہ کرے وہ گردن زدنی ہے، جو ہمیں ہدایت کا مرکز نہ مانے اس کی توبہ قبول نہ کی جائے۔ ہمارا قول و عمل عوام کے لیے سند ہے، جو دم مارے تو وہ وہابی ہے۔ حالانکہ وہاب کا ہر غلام وہابی ہے اور یہ فخر باطل کے حامیوں کو حاصل نہیں ۔
زہد فروش دکاندار:
اسی طرح علمائے سوء اور مبتدع حضرات کی مذہبی دکان پر ہر عبادت بکنے لگی۔ مذاہبی دکانداری کو فروغ دینے کے لیے نئی نئی بدعات ایجاد کی گئیں ، اور ہر بدعت نتیجہ ہے اور پیداوار ہے کسی نہ کسی غرض نفسانی اور مادی لالچ کی بدعات کی نئی نئی جاری ہونے والی نہروں
|