Maktaba Wahhabi

372 - 366
لیے ہو کر رہے گی جو اس حالت پر مر جائے کہ کسی کو اللہ کا شریک نہ ٹھہرائے۔ [1] شفاعت مشروط (جس کی تشریح قرآن میں آئی ہے) سے مسئلہ شفاعت اس طرح حل ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر اس شخص کے لیے شفاعت کریں گے۔ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ اجازت فرمائیں گے، یہ بہت بڑا شرف ہے جو صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے، لیکن مشرک کے بارے میں چونکہ مالک نے ناراض ہو کر ان کی عدم مغفرت کا فیصلہ کر لیا ہے، لہٰذا نہ آپ کو ان کے لیے اجازت ملے گی اور نہ آپ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اسے بخشوا کر ہی رہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اتنے بڑے پیغمبر کی بے بسی کا یہ حال ہے تو آج کل کے مست قلندر شفاعت کے پروانے جو تقسیم کر رہے ہیں تو یہ عوام کا مال نا جائز طریقوں سے کھانے کا محض ایک ذریعہ ہے، اور سراسر فریب۔ شفاعت کبریٰ: آج کا دن بڑا ہیبت ناک اور مالک الملک کے قہر و غضب کے سب سے بڑے اور کامل تر مظاہرے کا دن ہے۔ ﴿لِمَنِ الْمُلْکَ الْیَوْمَ﴾ کہاں ہیں آج طنطنۂ اقتدار و حکومت کے نشہ میں سرشار کھوپڑیوں والے، جنہوں نے دنیا میں زمین کی طنابیں کھینچ کر اپنا تخت جلال بچھایا تھا۔ جنہوں نے چند روزہ اقتدار کے کندھوں پر کھڑے ہو کر انا و لا غیر کی جھاگ اڑائی تھی۔ جن کی توندیں زر و دولت کی ہوا سے پھول کر بغاوت کے ڈکار لیتی تھیں ۔ جن کے قہر و ستم سے دھرتی تھراتی تھی۔ للّٰہ الواحد القہار: اس روز کی ہولناکیوں سے خلق خدا لرزہ براندام اولیاء دم بخود اور انبیاء خاموش ہیں ۔ آج اس کی شان کبریائی کسی سے خطاب نہیں کرے گی۔ اہل محشر اس عقدہ کشائی کے لیے بے تاب ہیں انہیں کسی خطیب اور شفیع کی تلاش ہے تمام انبیاء خطابت اور شفاعت سے معذرت کر دیں گے۔ شہنشاہِ ذوالجلال نے اس پر ہول دن کے لیے خطیب اور شفیع بھی منتخب
Flag Counter