مذکورہ بدعات سے اسلاف کی براء ت:
اس سے پہلے ہم چند علماء کی تحریریں پیش کر چکے ہیں ۔ جنہوں نے مروجہ بدعات سے اعلان بیزاری کیا ہے؟ جن بزرگوں کے مزاروں پر ان خرافات و بدعات کے ہنگامے بپا کیے جاتے ہیں ، ان کے کسی لٹریچر میں ہمیں یہ بات معلوم نہیں ہوئی کہ انہوں نے عوام سے کہا ہو کہ مرنے کے بعد ہماری قبروں پر دعائیں جلدی قبول ہوں گی، یا ہم سے مرادیں طلب کی جائیں اور ہماری ارواح تمہاری امداد کر سکیں گی، یا مرنے کے بعد ہماری ارواح نظام کائنات میں کسی اختیار و تصرف کی مالک ہو جائیں گی، اور مرنے کے بعد ہمارے نام کی نذرو نیاز دینے سے تمہیں ہمارا تقرب اور ہمارے ذریعہ خدائی تقرب حاصل ہوگا، شرعی حدود کو پوری ڈھٹائی اور جرأت کے ساتھ پامال کرنے اور بد اخلاقیوں اور گناہوں کی گندگیوں میں ڈوب جانے کے بعد ہماری قبروں کی زیارت اور ان کا طواف تمہارے تمام پاپ دھو ڈالے گا۔ ہماری ارواح فسق و فجور کے بارگراں سے لدے ہوئے لوگوں کو بڑی فراخ دلی اور آزادی کے ساتھ جنت کے ٹکٹ جاری کرنے لگیں گی۔ یہ کسی بزرگ نے وصیت نہیں کی کہ ہماری قبروں پر عرس اور میلے منعقد کیے جائیں ، اور انہیں معبد و سجدہ گاہ بنایا جائے، وہ لوگ یقینا ان مشرکانہ رسوم و عقائد سے بریٔ الذمہ ہیں اور ایسے ہی نیک لوگوں کی طرف سے اللہ تعالیٰ نے خود جواب دے دیا ہے: ﴿وَیَوْمَ الْقَیَامَۃِ یَکْفُرُوْنَ بِشِرْکِکُمْ﴾ قیامت کے روز جب ان سے ان کی قبروں پر منعقد ہونے والی بدعات و خرافات کے بارے میں پوچھا جائے گا تو ان لغویات اور غضب الٰہی کو جوش میں لانے والے اعمال و وظائف سے فوری طورپر بیزاری کا اعلان کر دیں گے، شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے اپنی تصنیفات میں اس امر پر بہت زور دیا ہے کہ تمام حاجات اللہ سے طلب کرو، اور تمام خلقت سے منہ موڑ کر اس کے آگے جھک جاؤ اپنے دلوں کو غیر اللہ سے پاک رکھو، اور اس کے بغیر کسی سے نفع و نقصان کی توقع مت رکھو۔ (الفتح البرہانی) اور اس کے بغیر کسی مومن سے اور کیا توقع رکھی جا سکتی ہے۔ لیکن جاہل عقیدت مندوں نے آپ کی یہ تعلیم و ہدایت ہر گز قبول نہیں کی بلکہ صاف کہہ دیا کہ آپ بھی تو بارہ برسوں کے ڈوبے ہوئے
|