Maktaba Wahhabi

298 - 366
لیے، اس کے قریب ہی کوئی خلیفہ صاحب بیٹھے ہوتے ہیں حل مشکلات کے مطبوعہ تعویذ بانٹنے کے لیے۔ بس نذر دیتے جائیے اور کامرانی و حاجت برآوری کی دستاویز لیتے جائیے۔ جیب الٹ دیجئے پھر ہر مشکل آسان ہے۔ عوام کا لانعام سال بھر کی کمائی نذرو نیاز میں ضائع کرتے ہیں اور اس میں کچھ حصہ ان طوائفوں اور درگاہ کی قمریوں کا بھی ہوتا ہے۔ جو اپنی ایمان سلب جلوہ فروشیوں کے ذریعہ قلب و نگاہ کی تفریح کا ساماں مہیا کرنے کے لیے سلام کی غرض سے سال کے بعد عرس پر آتی ہیں ۔ اس ایک بدعت کے اجرانے امت کے اقبال وجاہ میں دیمک پیدا کر دیا ہے، غور کرنے سے معلوم ہوگا کہ ان بدعات و خرافات کی ابتدا سنت کی خلاف ورزی یعنی قبروں کو پختہ کرنے کی صورت میں پیدا ہوئی تھی۔ اب اس کی ترقی یافتہ صورت گنبدوں اور بڑی بڑی عمارتوں کی شکل میں دیکھی جا سکتی ہے، زرطلبی اور عیش آرائی کی یہ بڑی بڑی عمارتیں صرف بدعت کے سہارے کھڑی ہیں ۔ جنہیں اہل بدعت عوام کے خون پسینے سے خرافات کے چراغ جلا رہے ہیں ۔ قبروں اور مزارات پر ہر نوع کی برائیوں کی یلغار دیکھ کر اندازہ کر لیجئے کہ یہ سب کچھ پیشوائیت اور مشیخیت کی ناک کے نیچے ہوتا ہے یہ تمام سیاہ کاریاں اور دین فروشیاں ان بڑے بڑے آستانوں اور مشیخیت کے روشن چراغ تلے ہوتی ہیں ۔ جنہیں عوام عظمت و تقدیس کی نگاہوں سے دیکھنے کے عادی ہیں ۔ زہد و مشیخیت اور اقتدار و فضیلت کی بڑی سے بڑی آہنی شخصیت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ہم پوچھتے ہیں کہ: قبروں پر رقص و سرور، وجد وحال، ڈھولوں سارنگیوں اور قوالیوں کے تہلکہ مچا دینے والے ہنگاموں اور منکرات کے بد نما داغ چہرۂ اسلام پر آخر کیوں لگائے گئے ہیں ؟ کیا اللہ کی کتاب اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور صحابہ کی عملی زندگی میں مذکورہ حرکات و اعمال کی تردید کے بغیر اور کچھ بھی معلوم ہوتا ہے؟ کیا خلاف سنت عمل کا مفلوج بازو تمہیں تقویٰ و فضیلت کی بلندیوں پر اٹھا سکتا ہے، اگر جواب نفی میں ہے تو پھر اپنے ایمان اور انجام کی خیر منانی چاہیے۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات پامال کرنے کی گستاخانہ جرأت صرف تمہارے ہی حصہ میں آئی ہے؟
Flag Counter