Maktaba Wahhabi

370 - 366
﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ…﴾ (النساء: ۴۸) ’’کہ مشرک کو وہ ہر گز نہیں بخشے گا۔‘‘ جب تک کہ وہ اس سے تائب نہ ہو جائے، اس کا یہ فیصلہ کسی کے لیے بدلتا نہیں اور اس کے فیصلہ کے خلاف کہیں اپیل نہیں ہو سکتی وہ آخری ہائی کورٹ ہے۔ شفاعت کے ذریعے اللہ تعالیٰ پر کوئی اثر نہیں ڈالا جا سکتا: اس بارے میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ ایک مقام پر بہترین تقریر فرماتے ہیں :اللہ کی بارگاہ میں شفاعت کی خصوصیت پر فرماتے ہیں ۔ مشرکین و نصاریٰ کی گمراہی کی اصل حقیقت یہی تھی کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سفارش کا معاملہ بھی مخلوق کی سفارش پر قیاس کر رکھا تھا۔ جیسے یہاں ایک انسان اپنی سفارش کے لیے ایک شخص کا انتخاب کرتا ہے جس کے متعلق وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کی سفارش کا اثر پڑ سکے گا۔ ۱۔ یا تو اس لیے کہ اس کا اس سے کوئی تعلق ہے۔ ۲۔یا وہ اس سے ڈرتا ہے۔ مثلاً بادشاہ کے سامنے ایک بیٹے یا بھائی یا اس کے کسی مشیر کی سفارش لے جاتا ہے یا کسی برابر کے شخص کو سفارشی بناتا ہے جس سے بادشاہ کو کوئی خوف ہوتا ہے تو یہ سفارشیں بعض اوقات بادشاہ کو اپنی طبیعت کے خلاف بھی سننی پڑتی ہیں ۔ پس جس نے اللہ کی بارگاہ میں بھی سفارش اسی نوع کی سمجھی اس نے سخت غلطی کی، کیونکہ اللہ تعالیٰ سب کا پروردگار ہے سب کا مالک ہے اور خالق ہے اس کے سامنے اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرنے کی کسی کو طاقت نہیں وہاں اجازت ملنے پر شفاعت ہو سکتی ہے۔ خواہ شفیع نے اپنی جانب سے درخواست بھی نہ کی ہو، اور اگر اجازت نہ ملے تو شفیع اگر ستر بار بھی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہیں ہوتی، جیسے حضرت نوح علیہ السلام کی سفارش اپنے بیٹے کے لیے اور ابراہیم علیہ السلام کی سفارش اپنے والد کے لیے اور لوط علیہ السلام کی اپنی قوم کے حق میں ، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی منافقین کے بارے میں قبول نہ ہوئی۔ [1]
Flag Counter