اہلِ بدعت کی کارستانیاں
الفی لکھنا:
اس فصل میں ہم ان بدعات کا ذکر کریں گے جو مردوں سے متعلق روا رکھی جاتی ہیں ۔ اہل بدعت نے زندوں کو بدعت میں کھینچا ہی تھا، مردوں کو بھی بدعت کی جھاڑیوں پر گھسیٹنے سے باز نہ رہے۔ چنانچہ انہوں نے مختلف مواقع پر مختلف بدعات ایجاد کیں ، مثلاً: میت کے غسل کے بعد اس کے کفن پر عہد نامہ یا کلمہ طیبہ لکھا جاتا ہے تاکہ منکر نکیر اسے پڑھ کر کچھ رعایت برتیں اور اسے کوئی تکلیف و عذاب نہ دیا جائے، ملا کے دستخطوں کے بغیر ان فرشتوں کو کیا معلوم یہ کون ہے؟ اور کس سلوک کا مستحق ہے؟
جس شخص کے جسم کا ایک ایک رواں نشہ توحید میں سرشار ہو، جس کے سینہ میں توحید و ایمان کا نقش اس قدر ثبت ہو کہ اس کا ظاہر دیکھ کر ہی اندازہ ہو جائے کہ ظرف کے اندر کیا ہے، دل پر ایسا گہرا نقش جسے موت کا دست المناک بھی نہ مٹا سکے، وہ اس بات کا کیونکر محتاج ہو سکتا ہے کہ کفن پر کلمہ طیبہ لکھ کر جتلایا جائے کہ قبر میں آنے والا واقعی مسلمان ہے، اور اگر مرنے والے کے نقشہ زیست میں توحید و ایمان کے نقوش مدھم اور مٹے ہوئے ہیں اور اعمال صالح کا صفحہ خالی (سادہ) ہو گیا ہے تو کفن پر کلمہ کی بجائے اگر پورا قرآن بھی لکھ دیا جائے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اور نہ اس مصرف کے لیے قرآن نازل ہوا ہے۔ فقہائے لکھا ہے کہ کفن پر آیات و دعا لکھنا سخت بے ادبی ہے، کیونکہ وہ خون اور پیپ میں لتھڑے جائیں گے۔ وہ تو دیواروں حجروں اور سکوں پر بھی آیات کا لکھنا درست نہیں سمجھتے۔ کیونکہ اس طرح قرآنی آیات اور اسمائے الٰہی کی توہین اور پامالی کا خطرہ رہتا ہے، ان کے احترام کا تقاضا تو یہ ہے کہ ایسا نہ کیا جائے، لیکن جو لوگ کفن پر آیات یا اسمائے الٰہی یا دعائیں لکھتے ہیں وہ ان کی
|