Maktaba Wahhabi

317 - 366
سخت توہین کا ارتکاب کرتے ہیں ، اور ان کی بے حرمتی کی وجہ سے مستوجب سزا ہوں گے، ابن عابدین شامی نے حاشیہ در مختار میں کفن پر آیات و حدیث کے لکھنے سے منع کیا ہے: ((وقد افتی ابن الصلاح بانہ یجوز ان یکتب علی الکفن سورہ یٰسین والکہف ونحوہما خوفًا من صدید المیت فلا یجوز تعریضہما للنجاسۃ والقول بانہ یطلب فعلہ مردود لان مثل ذالک لایحتج الا اذا اصح عن النبی صلي اللّٰه عليه وسلم طلب ذالک ولیس کذالک الخ، وقد منا قبیل باب المیاہ عن الفتح انہ انکم کتابۃ القرآن واسماء اللّٰہ تعالٰی علی الدراہم والمحاریب والجدران وما ذالک الا لا حترامہ وخشیۃ، وطئہ ونحوہ مما فیہ اہانتہ فالمنع ہنا بالاولی مالم یثبت عن المجتہد ینقبل فیہ۔)) اس کے بعد نظام الدین رحمہ اللہ اولیاء کا فتویٰ بھی ملاحظہ کیجئے، آپ سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’لختے سخن در دعا اموات افتا و بندہ عرضد اشت کرد کہ ایں برتربت ہا قرآن و دعا مے نویسند چگونہ است فرمودند کرنمے باید نوشت وبرجامہ کف نیزا نتھے‘‘ (فوائد الفوائد) خلاصہ یہ کہ کفن پر آیت قرآنیہ اور دعا وغیرہ کا لکھنا سخت ممنوع ہے، اگر کوئی صحیح حدیث اس بارے میں پائی جاتی تو پھر کون اختلاف کرتا اس کے بعد یہ واضح ہو جاتا ہے کہ پیشہ ور ملاؤں نے یہ ایجاد بھی اغراض نفسانی کے تحت ہی کی ہے، آیات قرآنی اور الٰہی سماء چند گھنٹوں یا چند دنوں میں میت کے خون اور پیپ میں ملوث ہو جائیں گے لیکن ملا کی اہمیت تو بڑھ ہی جائے گی، جب انسان راہِ ہدایت سے بھٹک جائے تو پھر اس سے خواہشات نفسانی کیسی کیسی ذلیل حرکت کراتی رہتی ہیں ، اور ان سے اسلام کی روح کو کس قدر اذیت پہنچتی ہے اس ایک
Flag Counter