Maktaba Wahhabi

339 - 366
اور روحانی جلا پیدا نہیں کر سکتے، اسی لیے عوام ایمان و اسلام کے صحیح تقاضوں سے عہدہ برآ ہونے میں تفاغل اور سہل نگاری سے کام لیتے ہیں ، کیونکہ معاوضہ دے کر نجات و بخشش کی دستاویز مل جاتی ہے۔ اخلاقیات و روحانیات کو بے اصول علماء زبردست مشائخ اور نفس پرست صوفیا کی خدمت و ادب میں محدود سمجھ لیا گیا ہے۔ مسلمانوں میں قبر پرستی کی وبا پھیلنے کے اسباب: سابقہ صفحات میں ہم ذکر کر آئے ہیں کہ سب سے پہلے یہود و نصاریٰ میں قبر پرستی کا رواج بہت زیادہ رہا ہے، اور اس کے بعد اور اس سے کم مشرکین مکہ میں ، خیرالقرون کے مسلمانوں میں اسلامی تعلیم کے شعور و عمل کا جذبہ و اہتمام بہت زیادہ تھا۔ اس لیے ان کے اعتقاد و عمل کے حصن حصین میں قبر پرستی کی لعنت کوئی راہ نہ پا سکی۔ اتباع رسالت کا خالص خون جب تک جسد ملت میں گردش کرتا رہا۔ اس کے کسی حصہ میں کسی بدعت کا ناسور ابھر نہ سکا۔ اگر کہیں ابھرا بھی تو فوراً دبا دیا گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض تربیت سے آراستہ زندگیاں تمام غیر صحت مندانہ عناصر سے پاک و محفوظ تھیں۔ اسلامی افکار و علم کا آفتاب نصف النہار تھا۔ نہاں خانہ حیات میں صرف کتاب و سنت کی روشنی جلوہ گر تھی۔ لیکن اس کے بعد رفتہ رفتہ نئے نئے مسلمانوں میں اسلامی تعلیم و تربیت سے محرومی و نا واقفی کی راہ قبر پرستی کی وبا داخل ہونے لگی جسے نفس پرست اور نیم خواندہ ملاؤں اور بدعت پسند علما نے نفسانی اغراض اور دنیوی مفاد کی خاطر اسے فروغ دیا اور باطل طریقہ سے لوگوں کے اموال کھانے کے جذبہ نے یہ بھی ایک راہ نکال لی۔ اس کا مہلک اثر یہاں تک پھیل گیا کہ سلاطین وا مرا بھی اس کی سرپرستی کرنے لگے، اقتدار و حکومت کی نگاہ خاک کے ذروں میں بھی سونے کی چمک پیدا کر دیتی ہے اگر اس کی نظر کرم زلہ خور اور ضمیر فروش علماء پر پڑ جائے تو ان کی قیمت بھی یکدم بڑھا دیتی ہے۔ اس کے پروں پر اڑنے والے منکرات پر حسنات اور معروف کا چڑھا ہوا مطمع آنکھیں چندھیانے لگتا ہے ان کے قصر و ایوان میں پرورش پانے والے شرک و بدعات بھی اسلام کا
Flag Counter