Maktaba Wahhabi

335 - 366
کر رکھی تھیں اور اس کے لیے مختلف رسوم جاری کر رکھی تھیں ، بخشش و نجات کے پروانے، بھاری فیسیں لے کر تقسیم کرتے تھے بالآخر دین کو انہوں نے دولت کمانے کا مستقل پیشہ بنا لیا تھا۔ کوئی کام بھی حتیٰ کہ دعا بھی بغیر اجرت لیے نہیں کرتے تھے، کوئی ثواب کے لیے توریت و انجیل سننا چاہتا تو بغیر فیس کے کسی کو نہ سناتے، فکر و تدبر اور تحقیق و اجتہاد کے دروازے انہوں نے بند کر رکھے تھے، اور عوام کے لیے انہوں نے صرف تقلید کا ایک دروازہ کھلا رکھا تھا اس پر حیرت فکر اور آزادی رائے کا کوئی جھونکا نہ آنے دیا جاتا عقل وبینش کی جگہ جہل و توہم نے لے لی تھی۔ مذکورہ آیت کے آئینہ میں اپنے علماء درویشوں اور بزرگوں کا چہرہ دیکھئے، شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے فوز الکبیر میں لکھا ہے کہ: احبار یہود کو دیکھنا ہو تو آج کل کے علماء کو دیکھ لو، اور رہبان کی تصور دیکھنی ہو تو مشائخ کی زیارت کر لو، مشائخ اپنی طرز پر تعویزات دعائیں اور وظائف فروخت کر رہے ہیں ۔ کہیں اپنے بزرگوں کے آثار و تبرکات کے بہانے نذرانے وصول کرتے ہیں ، بعض لوگ ترک دنیا کے ذریعہ اپنے خیال میں جب اپنی روحانیت کو مزکّٰی مصفّٰی اور لطیف بنا لیتے ہیں تو پھر اپنے زہد و ریاضت کو ٹھکانے لگانے کے لیے مزارات پر بیٹھ جاتے ہیں ۔ پھر ان کے خرقہ و دلق کے ایک ایک بخیے سے جدید سے جدید بدعت کا شیوع ہوتا ہے۔ تارک دنیا: تارک دنیا کی منزل ترک دین پر آ کر ختم ہو جاتی ہے اور چلہ کش اللہ کے اوامر و نواہی سے بے نیاز ہو کر باطنی علوم کی داغ بیل ڈال دیتے ہیں ۔ ظاہری اور باطنی علوم کی تقسیم قوم کی مختلف فرقوں میں تقسیم کر دیتی ہے۔ اتحاد و اجتماعیت کی روح جب کسی قوم سے پرواز کر جائے تو اس کے عروج و اقبال کی زندگی ختم ہو جاتی ہے۔ شیطان کا تعاون: باطنی علوم کے اشتہار سے اس کے موجدین جب اتنی شہرت حاصل کر لیتے ہیں تو ادھر
Flag Counter