Maktaba Wahhabi

296 - 366
ثواب کے حصول کا جذبہ قطعاً نہیں بالفرض اگر ان کے انعقاد کا مقصد محض ثواب رسانی بھی ہو، تو بھی یہ راہ راست نہیں ہے۔ اس لیے کہ اگر کوئی شراب خانہ کھول کر اس کا ثواب کسی کو پہنچانا چاہے تو اس میں اسے کوئی کامیابی نہیں ہوگی، بدی کی راہوں سے نیکی و ثواب کی امید رکھنا حماقت بھی ہے اور خود فریبی بھی۔ عبرت گاہیں عید گاہیں بن گئیں : عبرت گاہوں کو عید گاہوں میں تبدیل کرنے کا مقصد متاع دنیا کا حصول اور اپنے آباؤ اجداد کے زہد و تقویٰ کی شہرت طلبی دراصل اس خالص کاروباری پروگرام کو مذہبی غلاف میں لپیٹ کر جاری کیا گیا ہے۔ جس کی پشت پر قرآن و سنت اور خیرالقرون کے تعامل کا کوئی استدلال نہیں ۔ اس لیے یہاں اگر سودا گرانہ طرز کی گہماگہمی نظر نہ آئے تو قال اللّٰہ وقال الرسول کی روح پرور صدائیں تو سنائی نہیں دیں گی، عشق خدا کی آڑ میں ہوس کی سر مستیاں تقویٰ و زہد کی آڑ میں جلب زر کی دراز دستیاں زیارت قبور کے بہانے زیارت جاناں کی بے تابیاں سماع کے نام پر وجد آفرین موسیقی کی لطف اندوزیاں ۔ الٹے سیدھے حرفوں کے بدلے زر طلبیاں ، معرفت ربانی کے پردے میں اطاعت نفس کی جادہ پیمائیاں اور درویشی کے پردے میں دل ریشی کی مشق آزمائیاں یہ ہے پس منظر میلوں کا جنہیں شرکت، ثواب و نجات اور خوشنودی مولا کی ضمانت سمجھی جاتی ہے۔ موجودہ دور کے مرکز ثقافت نے بڑی جگر کاوی سے سماع و موسیقی کی روح پرور خاصیتوں سے آشنا بنانے کے لیے تحقیق و تفتیش کے کوچوں کی خاک چھانی اس جنس نایاب کی قدر افزائی کے لیے برسوں سر کا بھیجا خشک کیا اور اب کہیں جا کر حسن پرستی و موسیقی کی دلنوازیوں سے محفوظ ہونے کی سند جواز مل سکی ہے۔ بہت خوب کہا ہے: شمشیر وسناں اول طاؤس ورباب آخر اب اس ثقافت کو قوم کی فلاح کے لیے اتنی اہمیت دی جار ہی ہے کہ سکولوں اور کالجوں میں مقررہ ایام میں باقاعدگی کے ساتھ ڈرامے ہوتے ہیں ۔ رقص و موسیقی ہوتی ہے۔ گویا ذہنی
Flag Counter