Maktaba Wahhabi

345 - 366
اس کے قدم بہ قدم رضائے الٰہی حاصل کرنا ہے۔ قرآن اس پر گواہ ہے: ﴿وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًا﴾ خام خیالی: لیکن یہ خیال قطعاً غلط اور بے بنیاد ہے کہ کسی غوث قطب اور کسی رجل صالح کے بغیر اللہ تک رسائی نا ممکن ہے اور ان کی نذرو نیاز ادا کیے بغیر کوئی دعا اور کوئی عبادت قبول نہیں ہوتی۔ یہ خیال ہی جاہلانہ ہے اور جن لوگوں کو یہ اپنا واسطہ ٹھہراتے ہیں اور اللہ سے ملانے والے سیکرٹری تسلیم کرتے ہیں ان کا تو اپنا یہ حال تھا کہ اللہ تعالیٰ کی بندگی و اطاعت کے ذریعہ سے اللہ کا وسیلہ (تقرب) تلاش کرتے تھے۔ ﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ فَلَا یَمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِّعَنْکُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًاo اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِّہِمُ الْوَسِیْلَۃَ اَیُّہُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَہٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَہٗ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحْذُوْرًاo﴾ (بنی اسرائیل: ۵۶۔۵۷) ’’ان لوگوں سے کہہ دو تم نے اللہ کے بغیر جن ہستیوں کو معبود بنا رکھا ہے انہیں اپنی حاجات و مشکلات میں پکار کر دیکھو نہ تو وہ اس کی طاقت رکھتے ہیں کہ تمہارا کوئی دکھ درد دور کر سکیں اور نہ تمہاری کوئی حالت بدل سکتے ہیں نہ کسی دوسرے پر تمہاری تکلیف ٹال سکتے ہیں ۔ یہ لوگ جن ہستیوں کو پکارتے ہیں (اور اللہ کے سامنے انہیں وسیلہ تقرب سمجھتے ہیں ) وہ تو خود اپنے پروردگار کے ہاں (بندگی اور اطاعت کے ذریعہ) وسیلہ ڈھونڈتے ہیں کہ کون اس راہ میں زیادہ قریب ہوتا ہے نیز وہ خود اس کی رحمت کے امید وار رہتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے رہتے ہیں ۔‘‘ ایک دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو بھی اپنا قرب حاصل کرنے کے لیے یہی حکم دیا ہے کہ:
Flag Counter