تہائی کھل گیا، تیسرے نے ایک مزدور کے ساتھ معاملہ میں اپنی دیانتداری حق ادائیگی اور خدا ترسی کا واقعہ بیان کیا اور انہیں الفاظ میں دعا ختم کی تو پتھر کھسک کر دور ہٹ گیا اور وہ تینوں باہر نکل آئے۔ (بحوالہ مشکوٰۃ باب البرو الصلۃ)
نتیجہ:
مذکورہ حدیث میں تقویٰ اور عمل صالح کی روح کس طرح بول رہی ہے اور اللہ تعالیٰ کی وعدہ وفائی کا کیسا پتہ چلتا ہے:
﴿وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًاo﴾ (الطلاق: ۲)
تقویٰ و نیک عملی کی زندگی انسان کی مشکلات دور کرنے میں دنیا میں بھی کس قدر موثر ہے، اور آخرت میں یہی انسان کی سرخروئی کا باعث ہوگی۔
نیز فرمایا:
﴿وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَہٗ مِنْ اَمْرِہِ یُسْرًاo﴾ (الطلاق: ۴)
اور فرمایا:
﴿وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہِ وَنَہَی النَّفْسَ عَنِ الْہَوٰیo فَاِِنَّ الْجَنَّۃَ ہِیَ الْمَاْوٰی﴾ (النازعات: ۴۰۔۴۱)
’’اللہ سے ڈر کر راستی کی راہ پر چلنے والوں کے لیے دنیا میں بھی پر سکون زندگی اور آخرت میں ان کا دائمی مستقر جنت ہوگا۔‘‘
ان لوگوں نے کسی واسطہ طفیل اور حق فلاں کے بغیر اپنے خالص اعمال کا وسیلہ پیش کر کے مشکل کشائی طلب کی ہے، اور بغیر کسی واسطہ کے ہی ان کی راہ نجات بھی کھلی۔ غور کیجئے! ﴿ادْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ﴾ ’’تم مجھے بلاؤ تو سہی قبولیت میرے ہی اختیار میں ہے۔‘‘ کی صداقت کس طرح ایمان و یقین کی غیر محدود طاقت سے دلوں کو معمور کر دیتی ہے اور اس کے کتنے حیرت انگیز نتائج میں اس دنیا میں بھی کھلتے رہتے ہیں ۔
شرط یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نصرت و امداد اور اس کے وعدوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے
|