بھی ہے!
﴿وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَاِِنَّ لَہٗ نَارَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا اَبَدًا﴾(الجن: ۲۳)
جاہل لوگوں نے بزرگوں کی عقیدت و محبت کی یاد ان کی قبروں پر چراغ جلانے میں سمیٹ کر رکھ دی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چراغ جلانے والوں پر جو لعنت فرمائی ہے کیا اس کا احساس مسلمانوں میں نہیں ، کیا پیروں اور بزرگوں کی مجنونانہ محبت و عقیدت میں اندھے بہرے ہو جانے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات پر اپنے خود ساختہ رسومات کو ترجیح دیتے ہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک طرف، تمام ائمہ کرام علمائے حق ایک طرف، لیکن بزرگوں کے پجاری ایک طرف، پھر بھی:
نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے
نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے
قبروں پر چادر چڑھانا:
حدیث [1] میں پتھر گارے کی تعمیروں پر غلاف چڑھانے کو منع فرمایا گیا، اب جو لوگ قبروں کو قیمتی غلاف کے ذریعہ اور درختوں کو جھنڈوں کے ذریعہ لباس پہناتے ہیں ، اس میں انہیں کون سا شخصی اور ملی، دینی یا دنیوی فائدہ نظر آتا ہے جبکہ قوم کے ہزاروں افراد تن ڈھانکنے کے لیے سوت کی ایک ایک تار کو ترس رہے ہیں اوریہ نادان قبروں اور درختوں کو لباس پہنا رہے ہیں جو اس بات کے محتاج ہی نہیں ، اور یہ جو قبروں پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں جاتی ہیں آخر اس کی سند جواز کیا ہے! آخر پھولوں کی چادروں سے میت کو کیا فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ جو شخص صالح اعمال کے ہر دم شگفتہ سدا سر سبز و شاداب پھول دنیا سے اپنے
|