Maktaba Wahhabi

314 - 366
حسن عمل کی رفاقت نصیب نہیں تو برتری اور قوی بڑائی اسے کچھ فائدہ نہ دے سکے گی، کیا یہ حدیث پرستوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی نہیں ۔ آفتاب اسلام کی انسانیت نواز جلوہ گری: آفتاب اسلام کی انسانیت افروز شعاعیں کسی طبقہ و نسل کسی خاندان و قوم اور کسی خاص جنس و قبیلہ کو چمکانے کے لیے نہیں پھیلتیں ، بلکہ وہ عالمگیر اخوتِ انسانی کا چہرہ نکھار نے اور انسان کے دنیوی علائق اور مادی رشتوں سے بلند تر ہو کر پوری انسانی برادری پر اپنی روشنی کو پھیلا دیتی ہیں ، نسل کے بارے میں اسلام نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ سب کی نسل ایک ہی ہے وطن کے بارے میں اعلان کیا کہ پورا کرۂ ارض تمہارا وطن ہے اور ہر ملک خدا تمہارا ملک ہے۔ زبان و رنگ کے بارے میں واضح کیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت کے عجائبات میں سے ہے کسی ملک کی آب و ہوا کالا رنگ تیار کرتی ہے اور کسی کی سفید کسی خطۂ ارض کی زبان کسی طرز کی ہے اور کسی کے ملک کا ذریعہ کلام کوئی زبان، عالمگیر انسانی برادری کی راہ سے ان چاروں رکاوٹوں کو اسلام کی تعلیم و عمل نے اپنی راہ سے صاف کر کے ایک متحدہ قوت بنا دیا۔ نیز نسلی وطنی قومی خاندانی اور طبقاتی غرور و گھمنڈ کو بھی ختم کر دیا اور اسے پا مال کیا۔ کیونکہ انسانیت عمل، استعداد اور حق کی جگہ ایک غیر طبعی اور غیر انسانی معیار فضیلت، انسانی حقوق کوپامال کرتا تھا اسلام نے ان چار قدروں کی اہمیت بڑھائی اور اس جہانی اخوت کی ہمہ گیری تو وہ ہے جو نسلی قوی یا وطنی عصبیت کو ابھار کر امت کی وحدت و اخوت کو پارہ پارہ کرنا چاہتا ہے، اور انسانی قافلہ کو ترقی و سعادت کی فطری شاہراہوں سے بھٹکا کر غیر فطری چٹانوں سے ٹکرانا چاہتا ہے اسلام کی چارہ سازیوں نے نسل و قوم اور ملک و طبقات کی تنگنائیوں سے اٹھا کر انسان کو اخوت و مساوات کے عالمگیر تخت پر بٹھا دیا۔ اس کے برعکس اب جو شخص بھی کوئی مخالف آواز اٹھاتا ہے، وہ انسان کو اس پر عظمت تخت سے نیچے اتار کر پھر ذلت و پستی کی گرد میں پھینک دینا چاہتا ہے جاہلیت کے دور میں عربوں کا نسلی غرور شباب پر تھا، ہندوستان میں اسے برہمنوں کے ہاں پناہ ملی اور یورپ نے اسی قدم جاہلیت کی روح
Flag Counter