Maktaba Wahhabi

313 - 366
جائے۔‘‘ روز محشر کی ہولناکیاں تخت عظمت و جلال کی دہشت انگیزیاں یوم عدالت و حساب کی بے لاگ نتیجہ آفرینیاں اپنے تمام اعمال کا ٹھیک ٹھیک ریکارڈ اور مکافات عمل کی تیار فصل دیکھ کر اور تمام دینوی سہاروں کا انقطاع معلوم کر لینے کے بعد ہر ایک شخص اپنے اپنے پسینہ میں ڈوبا ہوا، خوف و غم کی ملی جلی کیفیت میں مبتلا ہو گا۔ مگر جسے اللہ چاہے گا اس دن کے خوف و دہشت سے محفوظ رکھے گا۔ ورنہ ﴿کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ رَہِیْنَۃ﴾ کا دلگداز سماں چھایا ہوا ہوگا۔ اعمال کی مسئولیت قدم قدم پر دامن گیر ہو کر موجب اضطراب اور دلیل جانگدازی بن رہی ہوگی۔ ایسے ہو شربا اور پرہول منظر میں کون کسی کے کام آ سکتا ہے؟ ماں باپ بیٹا بھائی بہن بیوی دوست یار سیاسی لیڈر اور مذہبی پیشوا کوئی بھی تو وہاں کچھ کام نہ دے سکیں گے۔ نہ وہاں انساب کا کوئی لحاظ ہوگا۔ کون کس کا بیٹا ہے اور کس کا باپ ہے۔ عمل صالح اور فضل رب ہی وہاں کام آئیں گے، اور گناہگاروں کی ٹوٹی امیدوں کا آخری سہارا صرف رحمت الٰہی ہوگی، اس طویل تشریح سے مقصود یہ ذہن نشین کرانا ہے کہ دنیا و آخرت میں آقاکی وفاداری و اطاعت یعنی عمل صالح کے بغیر روحانی پاکیزگی و لطافت کے لیے اور کوئی چیز کار آمد نہیں ہے، مال و دولت اس مادی زندگی میں ضرور کار آمد ہیں ۔ اسی طرح شعوب و قبائل سے بھی باہمی تعارف حاصل ہوتا ہے اور اسی عالم میں ، لیکن اللہ تعالیٰ کو قبائل کے نام سے تعارف کی ضرورت ہے۔ وہ جانتا ہے کہ کون کس کا بیٹا ہے اس کا علم بھی ہے جو مخلوق کے ہر دور پر حاوی ہے، اور وہ ذرائع و اسباب کا محتاج نہیں ہے، جو لوگ عوام کو نسلی بزرگیوں اور قومی بڑائیوں کے تاریک سائے میں کھینچنا چاہتے ہیں وہ دراصل اپنی اغراض فائدہ کی تکمیل کے لیے ان کا جذبہ عمل کو ختم کر دینا چاہتے ہیں ۔ ((قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مَنْ اَبْطَابِہٖ عَمَلُہٗ یُشْرَعُ بِہِ نَسَبُہٗ۔)) [1] ’’جو شخص اعمال کی بناء پر پیچھے رہ گیا اسے اس کا نسب آگے نہیں کر سکے گا۔‘‘
Flag Counter