Maktaba Wahhabi

312 - 366
کر دیا۔ ﴿لَنْ تَنْفَعَکُمْ اَرْحَامُکُمْ وَلَا اَوْلَادُکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ﴾ (الممتحنہ: ۳) ’’تمہیں قیامت کے روز تمہارے رشتے ناطے اور تمہاری اولادیں ، قطعاً کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکیں گی۔‘‘ دوسری آیت میں فرمایا: ﴿فَاِِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَلَا اَنسَابَ بَیْنَہُمْ یَوْمَئِذٍ وَّلَا یَتَسَائَ لُوْنَ﴾ (المؤمنون: ۱۰۱) ’’پھر جب صور پھونکا جائے گا تو نہ تو ان میں قرابتیں رہیں گی اور نہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے اور نہ ایک دوسرے سے مدد مانگ سکیں گے۔‘‘ یہاں بھی یہی بات بیان کی گئی ہے کہ اس دن نسب وغیرہ نہیں پوچھے جائیں گے اور نہ کسی بڑی شخصیت سے نسب کوئی رعایت دلا سکے گی، اگر یہ قرابتیں اور نسب و حسب وغیرہ موجب فلاح ہوتے تو اس روز ان رشتوں کا تعلق یوں توڑا نہ جاتا۔ علم و عمل کی منزل میں ان امور کی کوئی پرستش نہیں ۔ بندۂ عشق شدی ترک نسب کن جامی کہ دریں راہ فلاں ابن فلاں چیزے نیست قرآن کی واضح تعلیم سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے روز قریبی سے قریبی اور عزیز ترین رشتے بھی کچھ کام نہ دیں گے بلکہ اگر کوئی غیر صالح اعمال کی بناء پر گرفتار رنج و غم نظر آئے گا تو اس کے قریبی رشتہ دار بھی اس سے دور بھاگیں گے: ﴿یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْئُ مِنْ اَخِیْہِo وَاُمِّہِ وَاَبِیْہِo وَصَاحِبَتِہٖ وَبَنِیْہِo﴾ (عبس: ۳۴۔۳۶) ’’اس دن انسان اپنے بھائیوں ، ماں باپ، بیوی اور اولاد سے بھاگتا پھرے گا کہ کسی کے گناہوں میں میں نہ پکڑا جاؤں ، یا میرے اعمال سے کسی کو کچھ دیا نہ
Flag Counter