گمراہوں کے ہتھکنڈے:
دین نا آشنا لوگ اپنے بزرگوں کی معرفت عوام کو سفارشوں کے جال میں پھنساتے رہتے ہیں ۔ حالانکہ ایسے لوگ تو خود مشرکانہ اور مبتدعانہ اعمال و رسوم کے طفیل آل پیغمبر ہونے سے اپنے آپ کو بچا نہیں سکیں گے جیسا کہ نوح علیہ السلام اپنے بیٹے کی کوئی امداد نہیں کرسکتے۔ تو یہ لوگ کسی اور کی کوئی امداد یا سفارش کیونکر کر سکیں گے، جبکہ بدعت کی ایجاد اور سنت کی خلاف ورزی پر یہ خود کہیں سزا بھگت رہے ہوں گے۔
عصبیت جاہلیہ قابل نفرت ہے:
جو شخص قومی اور نسبی غرور پر اتر آئے اور عوام کو حقیر سمجھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نفرت انگیز الفاظ میں یاد کیا ہے:
۱۔ حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عصبیت پر جان دے یا اس کی طرف لوگوں کو بلائے یا عصبیت کی بناء پر کسی سے لڑے وہ ہماری امت میں سے نہیں ہے۔ عصبیت کا معنی، مذہب، وطن قوم اور خاندان کے نام پر بے جا اور غیر ضروری حمایت اور جائز حدود سے تجاوز عصبیت ہے۔ وائلہ بن اسقع نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ عصبیت کا کیا مطلب ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَنْ تُعِیْنَ قَومِکَ عَلٰی ظُلْمٍ۔))
’’یہ کہ تو ناحق بات پر اپنی قوم کی امداد کرے۔‘‘
۲۔ دوسری حدیث میں آپ نے فرمایا:
’’تقویٰ اور پرہیز گاری کے بغیر کسی کو کسی دوسرے سے کوئی فضیلت نہیں ، تمام لوگ آدم کی اولاد میں اور آدم مٹی سے پیدا کیے گئے تھے، یعنی بڑی سے بڑی آل والے بھی آدم کی اولاد اور آل ہیں اور آدم کی پیدائش مٹی سے ہے، اس بناء پر فخر و تکبر ایک بے معنی اور شیطانی فعل ہے۔ عنداللہ افضل وہی ہے جو اس کی عبدیت میں پیش پیش مخلص اور متقی ہو، اگر وہ دین سے کسی کا دست عمل خالی ہے
|