Maktaba Wahhabi

368 - 366
مسئلہ شفاعت یہ بھی اہل بدعت کی کمین گاہ ہے جس میں چھپ چھپ کر عوام کے دین و ایمان پر ڈاکے ڈالے جاتے ہیں ، وسیلہ کی جعلی تفسیر اور تحریف کے بعد جاہل اور غالی قسم کے لوگ شفاعت کے غلط مفہوم سے عوام کو گمراہ کرتے ہیں ۔ بو الہوس اور نفس پرست لوگوں نے اپنی دنیوی اغراض کے لیے بہت سے مسائل اپنی مرضی میں ڈھال کر عوام کو گمراہ کیا ہے۔ قبروں کی کمائی پر پلنے والے عوام کو ترغیب دیتے ہیں کہ تم ان بزرگوں کی قبروں کا طواف کرو۔ ان کے آگے سجدہ کرو، ان کے شجرہ نسب یاد کر کر کے ان کے واسط سے دعائیں مانگو، تمہاری نیاز مندی و عقیدت کے باطل اور تمہارے سوز و گداز کے جوش اور اشکوں کے ابلتے طوفانوں کو دیکھ کر یہ تمہاری شفاعت کریں گے اور اس طرح ہماری ناؤ کنارے لگ جائے گی۔ نام نہاد و مشائخ اور بر خود غلط فقرا کا یہ دعویٰ ہے کہ تم ہمارے نذر و نیاز کے وفوق ادا کرتے رہو ہم بالوواسطہ قیامت کے دن تمہیں چھڑا کے رہیں گے ﴿کَبُرَتْ کَلِمَۃً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاہِہِمْ﴾ کتنی بڑی غیر ذمہ دارانہ بات زبان سے نکل رہی ہیں ۔ حالانکہ وہاں تو ایسے ولیوں کو تو کیا ہوش یا کیا مجال ہوگی۔ خود پیغمبروں کو بھی دم مارنے کی مجال نہ ہوگی۔ ﴿وَ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ﴾ (سباء: ۲۳) ’’جب تک کہ وہ خود کسی کو اجازت نہ دے شفاعت کے لیے کوئی لب نہیں کھول سکتا۔‘‘ ﴿یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ﴾ (البقرۃ: ۲۵۵) حکم الٰہی کے بغیر شافع کسی کے حق میں اپنے اختیار و ارادہ کے سفارش کی جرأت نہیں کر سکتا۔ تو پھر کسی کی سفارش کا فائدہ تو بہت دُور کی بات ہے۔
Flag Counter