نے کہا تو ماں اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈالتی، آپ پر گر یہ طاری ہو گیا پھر سر اُٹھا کر فرمایا: اللہ اس بندہ کو عذاب دے گا جو سرکش و متکبر ہے، اللہ سے سرکشی کرتا ہے اور اسے ایک نہیں مانتا۔ (یعنی اس کی ذات اور صفات میں دوسروں کو شریک کرتا ہے)۔ [1]
۳۔ ایک دفعہ آپ صحابہ کی مجلس میں تشریف فرما تھے، ایک صاحب ایک چادر میں ایک پرند کو مع اس کے بچوں کو لپیٹے ہوئے لے آئے اور عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے ایک جھاڑی سے ان بچوں کو اٹھا کر کپڑے میں لپیٹ لیا، اس کی ماں نے یہ دیکھا تو میرے سر پر منڈلانے لگی۔ میں نے ذرا سا کپڑے کو کھول دیا تو وہ فوراً بچوں پر گر پڑی، ارشاد ہوا کہ اپنے بچوں کے ساتھ ماں کی اس محبت پر تمہیں تعجب ہوتا ہے؟ قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے جو محبت اس ماں کو اپنے بچوں کے ساتھ ہے اللہ کو اپنے بندوں کے ساتھ اس سے بدرجہا زیادہ ہے۔ [2]
اللہ کی مغفرت و رحمت کا وہ حال کہ وہ اپنی بارگاہ سے کسی کو مایوس نہیں ہونے دیتا۔ اپنے پیغمبر کی معرفت اس نے بڑے سے بڑے گناہ کے داغ دھبوں کو توبہ کے صابن سے دھو ڈالنے کا اعلان کر دیا۔ شرک سے بڑا اس کی نگاہ میں کوئی گناہ نہیں ۔ لیکن توبہ کا ایٹم، شرک کے عظیم پہاڑوں کو بھی خاکستر بنا کر رکھ دیتا ہے پھر اس کی محبت و شفقت کا یہ حال کہ اس نے ننانوے حصے تو اپنے لیے مخصوص رکھ لیے اور ایک حصہ رحمت زمین والوں کو بخشا ہے۔ اسی ایک حصہ کا اثر یہ ہے کہ جن و انس جانور وغیرہ ایک دوسرے سے تعلق رکھتے اور آپس میں محبت کرتے ہیں ، اور ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں ۔ قیامت کے دن وہ ننانوے حصے اپنے گناہ گار بندوں کے لیے استعمال فرمائے گا۔ اوکما قال۔ (بخاری وترمذی)
اس سے بڑھ کر دنیا میں اور کون ہے جو انسان کا ہمدرد و شفیق اور خیر خواہ ہوگا۔ رحمت و محبت ہی کا تقاضا تھا کہ بندوں کی اصلاح و ہدایت کے لیے پیغمبر بھی بھیجا تو رحمۃ للعالمین بنا
|