میلوں میں دل پھینک اور آوارہ قسم کے نوجوان اگر فتنہ گران حسن، غار تگران ہوش و ایمان، اور پر چہروں کے خرامِ ناز کی قیامت خیز فسوں زائیوں ، اور شباب و مستی کے جلوۂ بے حجاب کی عشوہ باریوں ، پر صدقے ہونے اور طوائفوں کا حسن ٹٹولنے کے لیے کشاں کشاں چلے آتے ہوں تو انہیں الزام نہ دیجئے، گناہ و ثواب کی تعمیرات تھوڑی دیر کے لیے اس طرف رکھ دیجئے، اور آوارہ عورتوں کی دعوت عیش و نشاط ان کے جذب حسن و جمال اور ان کی ہر ہر جنبش نگاہ پر منچلوں کی زر و دولت کی بارش کے ساتھ ساتھ نقد دل اور نقد جان پھینکنے کا دلکش منظر بھی دیکھتے جائیے۔
کتنے ہی ہیں جو یہاں محض عیش و عشرت کی حدود و فراموش اور بہیمیت بروش بہاریں لوٹنے کے لیے آتے ہیں ۔ جنسیات کے رنگین آنچل میں عشق و رومان کے کھیل کھیلنے کے لیے آتے ہیں ۔ شبستان عشرت کی دراز زلفوں کے سائے میں بزم عیش و طرب کی رونق بڑھانے کے لیے آتے ہیں ۔ پھر خوش گلو اور خوش لباس طوائفوں کا گروہ میلوں میں اسی غرض کے لیے تو بلایا جاتا ہے کہ عوام کے جذب و کشش کے یہ دلفریب شاہکار دونوں ہاتھوں سے متاع ایمان و اخلاق لوٹنے کے ساتھ ساتھ ناظمین میلہ کی شہرت و عزت میں بھی اضافہ کر سکیں ۔
یہ تو ہمیں معلوم نہیں کہ کرۂ ارض پر اپنے سے میں و شوخ قدموں سے تلاطم فسق و معصیت پیدا کرنے والی فتنہ خرام نازکی دلدوز اداؤں کو کبھی سمیٹ کر اور کبھی پھیلا کر چلنے والی قدم بہ قدم دادِ نیاز کی متمنی اور شرم و حجاب کی ایک ایک تار کو اتار پھینکنے والی طوائفیں ، زائرین کے ایک ایک فرد کو جب حسن بازاری کے جلووں سے بے تاب کر دینا چاہتی ہیں تو اس وقت صاحب قبر بزرگ کی روح کو کس قدر اذیت یا فرحت ہوتی ہوگی، لیکن اتنا ضرور ہے کہ شباب و مستی کی دنیا میں گناہوں کا سیلاب اٹھ کر شرم و حیا کی بستیاں نگل لیتا ہے۔ حسن بازاری جب ایمان طلب عریانیوں اور حیا سلب اداؤں کے ساتھ فن رقص کا مظاہرہ کرتا ہے اور جب اس کے انگ انگ سے بے حیائی و بے غیرتی کا شباب پھٹ پڑتا ہے تو جذبات کی دنیا میں ہیجان
|