Maktaba Wahhabi

288 - 366
و اضطراب کا اندازہ کون لگا سکتا ہے اس خاص ماحول کے ذرہ ذرہ کو بے خود و بد مست بنانے کے لیے درگاہوں کی قمریاں جب اپنی تمام فتنہ سامانیوں کے ساتھ شوخ و شنگ اور بھڑکیلے ملبوسات میں شوریدہ سرد بے خود پریوں کی طرح نپے تلے پیمانوں سے آزاد ہو کر کیف و مستی چھلکانے لگتی ہیں تو گناہوں کی بستی انگڑائیاں لے کر اُٹھ کھڑی ہوتی ہے، اور خاک کے پتلے میں ناجائز خواہشات کا طوفان قیامت ڈھا رہا ہوتا ہے۔ سینماؤں اور میلوں کا منظر و پس منظر ایک ہی نظر آتا ہے۔ ان میلوں میں بیک وقت جمع ہو جانے والے فتنوں کی ایک ایک صورت پر نگاہ ڈالیے، جن کے اندر سے شیطان جھانک رہا ہوتا ہے اور اپنی طویل زندگی کے تمام کامیاب تجربات کو یہاں دہراتا اور جذبات کی تاروں سے بنا ہوا جال ایک ایک نفس پر ڈال کر انسان کو حیوانیت کی سطح پر لے آتا ہے۔ در خواجہ پہ اٹھتی جوانی لے کے آئی ہوں شیطان کے ساز میں گھلی ملی ہوئی آواز کے دو تین بول اور بھی تو سنتے جائیے، تاکہ روح کو بے حال ہونا ہے تو جی بھر کر ہو لے۔ بخشش نہ ہوگی بندگی اولیاء بغیر قبلہ نظر نہ آئے گا قبلہ نما بغیر جب عرس ہی نہیں تو صلوٰۃ و زکوٰۃ کیا ہوتی نہیں صفائی باطن غنا بغیر اگر صفائی میں کوئی کمی رہ گئی ہے تو اور سن لیجئے: کرنا ہے وجد وصال تو خواجہ کے در پہ آ نغمے کہاں دھرے ہیں شریعت کے ساز میں ہم نے تو اپنے خواجہ سے جنت بھی مانگ لی تو کھو گیا فقہ کے نشیب و فراز میں
Flag Counter