Maktaba Wahhabi

293 - 366
تربیت گاہوں سے توحید و ایمان کے فوارے نہیں پھوٹتے، تو پھر ان میلوں میں شرکت کرنے والے محفوظ ایمان لے کر کیونکر واپس لوٹ سکتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک بدعت اپنے ساتھ ہزاروں برائیاں لاتی ہے، اسی لیے شریعت نے بدعت کے بارے میں اپنا مسلک سخت بے میل اور محتاط رکھا ہے۔ قبروں پر میلوں اور عرسوں کا انعقاد بدعت تو تھا ہی لیکن اس کا دروازہ کھلتے ہی جس قسم کی برائیوں اور بے حیائیوں کا سیلاب داخل ہو گیا۔ اس نے تہذیب و اخلاق اور توحید و اسلام کا کوئی گھر سلامت نہیں چھوڑا۔ بدعت کا دریچہ کھلنے کے بعد آگے جھانک کر دیکھئے کتنی بدکاریوں اور بے حیائیوں کے اڈے کھل گئے ہیں ۔ اگر ایک طرف آپ نے یہ دیکھا کہ کوئی رند، مغنّیات اور رقاصاؤں کی شورش و سرمستی کے ہاتھ دین و ایمان بیچ رہا ہے اور حسن آوارہ کے قدموں پر سرنگوں ہے، دوسرا رخ تو ذرا دوسری طرف بھی نگاہ اٹھا کر دیکھئے۔ صوفی منش، صاحب قبر کے آگے سجدہ ریز ہے بزرگوں کی بے اعتدلانہ محبت و عقیدت کا سیلاب آنکھوں کی راہ امنڈا چلا آ رہا ہے۔ قبر کے سامنے ہاتھ پھیلے ہوئے ہیں ۔ ’’رقت و جانگدازی کی یہ خاکی تصویر‘‘ معلوم ہوتا ہے موم بتی کی طرح پگھل ہی جائے گی۔ یہ عجز و گداز ایک مردہ بے بس اور بے اختیار مخلوق کے آگے افسوس دل میں شرماؤ ذرا یہ کیا غضب کرتے ہو تم، زندگی کا زور مردوں سے طلب کرتے ہو تم کسی کا رشتہ دار قتل کے مقدمہ میں ماخوذ ہے کوئی چوری کی سزا پا رہا ہے کوئی بلیک میلنگ کے جرم میں گرفتار ہے، کوئی کسی جانکاہ مرض کا شکار ہے، کوئی بے اولادی کے رنج و غم سے سینہ نگار ہے، کسی کو کوئی تکلیف ہے کسی کی کوئی حاجت، کسی سے ہم نے پوچھا نہیں اور کسی نے ہمیں بتایا کہ اگر ہم واقعی مجرم ہوں یا کسی نا کردہ گناہ میں دھر لیے گئے ہوں کسی نوعیت کا رنج اور کسی طرح کی مصیبت چاروں طرف سے گھیر لے۔ ظاہری اسباب کمزور اور شکستہ ہوں ۔ اضطراب اضطرار اور ایسی بے بسی و در ماندگی کے عالم میں کسی کے آگے گڑ گڑائیں ۔ کون ہے جو معجزانہ طور پر ہماری دستگیری کرے، بے سہاروں کا سہارا اور گرفتاران بلا کا نعم الوکیل کون ہے جو غریبوں اور مصیبت زدوں کو بغیر فیس اور بغیر کسی سفارش کے دعا سنے اور آفت ٹال
Flag Counter