Maktaba Wahhabi

37 - 868
فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ﴿٣٠﴾إِلَّا إِبْلِيسَ (الحجر 15؍30۔31) "سب فرشتوں نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے۔" تو یہ استثناء اس لیے ہے کہ وہ اس وقت ان کے ساتھ تھا،مگر ان کی صنف اور جنس میں سے نہ تھا۔جیسے کہ سورہ کہف میں وضاحت آ گئی ہے: فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ (الکھف 18؍50) "سب فرشتوں نے سجدہ کر لیا مگر ابلیس نے نہ کیا،وہ جنوں میں سے تھا اور اپنے رب کا حکم ماننے سے نافرمان رہا۔" اس کے فسق کی وجہ یہی بتائی گئی ہے کہ وہ جنوں میں سے تھا۔اگر ملائکہ جنوں میں سے ہوتے تو ممکن تھا کہ وہ بھی اپنے رب کا حکم ماننے سے نافرمان ہو جاتے جیسے کہ ابلیس ہوا۔اس آیت کریمہ میں بیان کیے گئے استثناء کو نحویوں کی اصطلاح میں مستثنیٰ منقطع کہتے ہیں جیسے کہ مثال دیتے ہیں کہ "قوم آئی مگر گدھا نہیں آیا" اور یہ کلام فصیح ہے،اور گدھے کو قوم میں سے مستثنیٰ کیا گیا ہے حالانکہ وہ ان کی جنس میں سے نہیں ہے۔(محمد بن صالح العثیمین) نبی اور رسول میں فرق سوال:کیا رسول اور نبی میں کوئی فرق ہے؟ جواب:ہاں،ان میں فرق ہے۔اہلِ علم بیان کرتے ہیں کہ نبی وہ ہوتا ہے جسے اللہ نے شریعت کی وحی کی ہو مگر تبلیغ کا حکم نہ دیا ہو،بلکہ وہ ذاتی طور پر اس پر عمل پیرا ہوتا ہے اور تبلیغ کا مکلف نہیں ہوتا۔اور رسول وہ ہوتا ہے جسے اللہ نے اپنی شریعت کی وحی کی ہو اور اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کا بھی اسے مکلف ٹھہرایا ہو۔سو ہر رسول نبی ہوتا ہے مگر ہر نبی رسول نہیں ہوتا اور انبیاء کی تعداد رسولوں سے زیادہ رہی ہے،قرآن کریم میں چند ایک ہی کا ذکر آیا ہے اور بہت سوں کا چھوڑ دیا گیا ہے۔ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ مِنْهُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ ۗ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللّٰهِ (المومن 40؍68) "ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے ہیں جن میں سے کچھ کے واقعات ہم نے آپ سے بیان کیے ہیں اور کچھ کے نہیں کیے،اور کسی رسول کے لیے ممکن نہ تھا کہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی معجزہ لا سکے۔" اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ قرآن مجید میں جن انبیاء کا ذکر آیا ہے وہ سب رسول بھی تھے۔(محمد بن صالح العثیمین)
Flag Counter