Maktaba Wahhabi

770 - 868
اس کے ساتھ ساتھ چاہیے کہ اپنے ان رشتہ داروں کے سامنے مسئلہ واضح کریں کہ دیور،بہنوئی،پھوپھی زاد اور ماموں زاد وغیرہ سب غیر محرم رشتے ہیں۔اگر بالفرض اس عورت کو یہاں سے طلاق ہو جائے تو یہ رشتہ دار اس سے نکاح کر سکیں گے۔(عبداللہ بن الجبرین) سوال:اگر سامنے اور قریب میں اجنبی لوگ موجود ہوں تو عورت نماز کیسے پڑھے جیسے کہ مسجد حرام وغیرہ میں ہوتا ہے؟ جواب:اگر عورت کے قرب و جوار میں اجنبی اور غیر محرم لوگ موجود ہوں یا اس کے پاس سے گزرتے ہوں،جیسے کہ مسجد حرام وغیرہ میں ہوتا ہے،تو اسے چاہیے کہ اپنا سارا بدن،چہرہ،ہاتھ اور پاؤں سب چھپا لے۔یہ محض نماز کے لیے نہیں ہے (بلکہ اجنبی لوگوں کی نظروں سے بچاؤ کے لیے ہے)۔نماز کے لیے حجاب اور نظر دو علیحدہ علیحدہ مسئلے ہیں،ان کا آپس میں کوئی ربط نہیں ہے۔(عبداللہ بن فوزان) خواتین کا طبیب اور ڈاکٹر کے پاس جانا سوال:مرد ڈاکٹروں کا عورتوں کو علاج وغیرہ کے لیے دیکھنا اور ان کے ساتھ خلوت میں ہونے کا کیا حکم ہے؟ جواب:(1) ۔۔عورت سراسر قابل ستر اور چھپانے کے لائق ہے اور مردوں کے لیے طمع و تلذذ کا مقام ہے۔لہذا اسے چاہیے کہ مرد ڈاکٹروں کو اپنا آپ نہ دکھائے،خواہ علاج کی غرض ہی سے کیوں نہ ہو۔ (2) ۔۔اگر خاتون ڈاکٹر میسر نہ ہو تو جائز ہے کہ مرد سے علاج کروا لے۔کیونکہ یہ ایک اشد ضرورت ہے۔مگر اس کے لیے معروف شرطیں ہیں اور فقہاء نے لکھا ہے کہ "ضرورتوں کو ہمیشہ اپنی حد تک ہی رکھنا چاہیے ۔" لہذا مرد ڈاکٹر کے لیے جائز نہیں کہ مریضہ عورت کو بلا ضرورت اور بلا حاجت دیکھے یا چھوئے یا ٹٹولے۔اور عورت پر بھی واجب ہے کہ جسم کے جس حصے کے نمایاں کرنے کی ضرورت نہیں ہے،اسے نمایاں نہ کرے۔ (3) ۔۔عورت سراسر قابل ستر اور لائق حجاب ہے۔مگر ستر کے مختلف درجات ہیں۔مثلا کچھ تو "عورۂ غلیظہ" ہے (یعنی قبل اور دُبر) اور کچھ حصے اس سے کم تر ہیں۔اور بیماری بھی کئی انداز کی ہو سکتی ہے۔مثلا کوئی تو انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے کہ اس کے علاج میں تاخیر نہیں کی جا سکتی۔اور بعض محض عوارض ہوتے ہیں کہ ان میں تاخیر ہو سکتی ہے اور خطرہ نہیں ہوتا،حتیٰ کہ اس کا محرم آ جائے۔ اور مریض عورتوں کی کیفیات بھی مختلف ہوتی ہیں۔بعض بڑی بوڑھیاں ہوتی ہیں۔بعض جوان اور خوبصورت ہوتی ہیں۔بعض درمیانی سی۔اور کئی ایسی ہوتی ہیں کہ بیماری نے انہیں بالکل ہی بدحال کر دیا ہوتا ہے۔اور کئی ایسی ہوتی ہیں کہ ان پر بیماری کا کوئی اثر نمایاں نہیں ہوتا۔اور بعض ایسی ہوتی ہیں کہ ان کے علاج کے لیے ڈاکٹروں کا بینچ بیٹھتا ہے۔اور بعض کو محض چند گولیاں وغیرہ ہی کافی ہوتی ہیں۔الغرض ان سب میں ہر ایک کا علیحدہ حکم ہے۔
Flag Counter