Maktaba Wahhabi

227 - 868
تفریق کی کوئی دلیل وارد نہیں ہے۔چنانچہ عورتوں کے لیے اقامت کہنا جائز ہو گا مگر وہیں جہاں اجنبی مرد موجود نہ ہوں۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ مردوں کی موجودگی میں اذان کہے خواہ نماز کے لیے نہ بھی ہو ۔۔؟ جواب:نہیں،اس کے لیے جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ عمل شریعت کے خلاف ہے۔ سوال:کیا عورت کے لیے واجب اور ضروری ہے کہ نماز کے لیے اذان اور اقامت کہے بالخصوص جب وہ گھر میں اکیلی ہو یا صرف عورتوں کے مجمع میں ہو ۔۔؟ جواب:نہیں،یہ اس کے لیے کوئی واجب نہیں اور نہ ہی جائز ہے۔ سوال:مجھے یہ تو معلوم ہے کہ عورت اقامت نہیں کہہ سکتی،لیکن اگر کیا جب وہ عورتوں کی جماعت کرا رہی ہو تو تب بھی نہیں کہہ سکتی؟ جواب:عورتوں کے لیے اقامت کہنا سنت سے ثابت نہیں ہے،خواہ وہ اکیلی اکیلی پڑھیں یا کوئی ایک ان میں سے ان کی جماعت کرائے۔جیسے کہ ان کے لیے اذان کہنا جائز نہیں ہے۔(مجلس افتاء) نماز کی شرائط اور واجبات سوال:عورت کا جسم جو چھپائے جانے کے لائق ہے (اور عورۃ یا ستر کہلاتا ہے) کیا نماز اور غیر نماز میں ان میں کوئی فرق ہے یا نہیں؟ جواب:آزاد بالغ عورت کے لیے نماز میں اس کے چہرے کے علاوہ سارا جسم قابلِ ستر ہے یعنی اسے چھپا ہوا ہونا چاہیے ۔صرف چہرہ قابل ستر نہیں ہوتا۔بلکہ سنت یہ ہے کہ وہ اپنا چہرہ کھول کر نماز پڑھے۔اگر وہ منہ ڈھانپ کر نماز پڑھے گی تو نماز تو ہو جائے گی مگر وہ ایک افضل عمل کی تارک ہو گی۔اور یہ مسئلہ اس صورت میں ہے جب وہ اجنبیوں سے علیحدہ ہو۔ عورت کے قابل ستر جسم کا نماز اور غیر نماز میں یہی فرق ہے کہ نماز کے دوران میں چہرہ قابل ستر نہیں ہے،اور غیر نماز میں اجنبیوں اور غیر محرموں سے چھپانا ضروری ہے۔اجنبیوں کے سامنے عورت کا بے پردہ اور بے حجاب ہونا حرام ہے،حتیٰ کہ طواف اور نماز کے دوران بھی ۔۔جہاں اجنبی موجود ہوں ۔۔چہرہ کھولنا جائز نہیں ہے۔اور اس کے حرام ہونے کی وجہ "فتنہ" ہے۔عورت کا جسم اور زینت کے مقامات بالخصوص مردوں کے جذبات کو ابھارنے کا باعث بنتے ہیں،اس کے لیے ان کا نمایاں کرنا حرام ہے اور ان میں سے ایک "چہرہ" بھی ہے اور اس کی خصوصیت ہے۔ اگرچہ عریانی کے دلدادہ لوگوں نے چہرہ کھولنے کا کہا ہے اور اس طرح انہوں نے فتنے کا ایک بڑا دروازہ
Flag Counter