Maktaba Wahhabi

858 - 868
سوال:میرا ایک ہمسایہ عیسائی ہے،کیا مجھے ان کے ہاں وفات پر تعزیت کے لیے جانا چاہیے یا نہیں؟ جواب:اگر آپ اس کے ہاں جائیں اور یوں کہیں:"بقا صرف اللہ کے لیے ہے" تاکہ اس کی تالیف قلبی ہو اور وہ اسلام کی خوبیوں سے آگاہ ہو کہ اسلام رحمت و شفقت کا دین ہے۔اور آپ کو اس لیے بھی جانا چاہیے کہ وہ ہمسایہ ہے،اور ہمسائے کے بہرحال حقوق ہیں،خواہ وہ کافر ہی ہو تو اس کا حق ہے یعنی حق ہمسائیگی۔اگر وہ مسلمان ہو تو اس کے دو حق ہیں،حق اسلام اور حق ہمسائیگی۔اور اگر وہ رشتہ دار ہو تو اس کے تین حقوق ہوتے ہیں،حق اسلام،حق ہمسائیگی اور حق تعلق داری۔اور یہ مسئلہ طبرانی میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے بسند صحیح ثابت ہے۔ البتہ اپنے آپ اس کافر ہمسائے کو تعزیت میں یوں نہ کہیں کہ صبر کرو اور اجروثواب کی امید رکھو،یا اللہ اس پر رحمت کرے وغیرہ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَن يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَىٰ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ﴿١١٣﴾(التوبۃ:9؍113) "نبی اور اہل ایمان کے لیے لائق نہیں ہے کہ مشرکین کے لیے استغفار کریں،خواہ وہ ان کے قرابت دار ہی کیوں نہ ہو،بعد اس کے کہ ان کے لیے واضح ہو جائے کہ وہ جہنمی ہیں۔" بعض اوقات یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مجلس کے اندر جان بوجھ کر چھینکیں مارتے تھے اور توقع رکھتے تھے کہ آپ انہیں دعا دیں گے،مگر آپ ان کی چھینک کا کوئی جواب نہ دیتے تھے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:کیا ہندوؤں اور عیسائیوں جیسے کافروں کے ساتھ میل جول رکھنا،اکٹھے کھانا پینا اور باتیں کرنا جائز ہے؟ یا دین اسلام کی دعوت کے پیش نظر ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرنا جائز ہے؟ جواب:اللہ کے دین کی دعوت دینے کی نیت سے ان کے ساتھ میل جول،اکٹھے بیٹھنا اور انس کا اظہار کرنا جائز ہے تاکہ اسلامی تعلیمات ان کے سامنے واضح کی جا سکیں اور انہیں دین اسلام قبول کرنے کی ترغیب دی جائے اور بتایا جائے کہ بہترین انجام صرف اہل اسلام ہی کا ہے اور ان کے علاوہ دوسرے سب لوگوں کے لیے رسوائی اور برا انجام ہے۔اور ساتھ ہی آدمی کو اللہ سے اپنے لیے استغفار بھی کرنا چاہیے کیونکہ آدمی ان کافروں کے سامنے دوستی اور محبت کا اظہار کرتا ہے،اور ان لوگوں سے میل جول کا انجام عموما اچھا نہیں ہوتا۔(عبداللہ الجبرین) اولاد میں عدل سوال:ایک عورت کی اولاد ہے جو آپس میں حقیقی بھائی نہیں ہیں۔عورت نے اپنے حصے سے ایک بچے کو کچھ ہبہ کر دیا،دوسروں کو کچھ نہیں دیا،پھر اس کی وفات ہو گئی۔وہ خود اسی مکان میں مقیم تھی جو اس نے ہبہ کیا تھا،تو کیا
Flag Counter