Maktaba Wahhabi

243 - 868
کی گئی ہے۔" یعنی انسان کے لیے جائز نہیں کہ نماز کا وقت نکال دے،یا ابھی وقت نہ ہوا ہو اور اسے پڑھ ڈالے۔(محمد بن صالح عثیمین) نماز باجماعت کے مسائل سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ ایک دوسری عورت کی جماعت کرائے،تو اس صورت میں مقتدی عورت کہاں اور کیسے کھڑی ہو گی؟ جواب:عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ عورتوں کی جماعت کرا سکتی ہے مگر امام خاتون ان کی صف کے درمیان کھڑی ہو گی اور اگر مقتدی عورت بھی ایک ہی ہے تو وہ اپنی امام کی داہنی جانب (اس کے ساتھ مل کر) کھڑی ہو گی۔(مجلس افتاء) سوال:جب کوئی عورت امام کرائے تو وہ کہاں اور کیسے کھڑی ہو؟ جواب:امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک عورتوں کا کسی عورت کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہ ہے اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نفل میں اجازت دیتے ہیں،فرض میں نہیں۔جبکہ امام احمد،شافعی اور ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک یہ عمل مستحب ہے اور سیدہ عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے،بلکہ ان سے عورتوں کی فرضوں میں جماعت کرانا ثابت ہے اور یہ کہ امام صف کے درمیان کھڑی ہو۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:اگر کہیں کسی گھر وغیرہ میں عورتوں کا اجتماع ہو،اور وہ فرض یا نفل تراویح وغیرہ باجماعت پڑھنا چاہیں تو کیا ان میں کی ایک اسی طرح آگے ہو کر نماز پڑھائے جیسے کہ مردوں کا امام کھڑا ہوتا ہے؟ جواب:عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ عورتوں کی جماعت کرائے،وہ انہیں فرض یا نفل تراویح وغیرہ پڑھا سکتی ہے۔مگر امام عورت،مردوں کے امام کی طرح ان سے آگے نہیں کھڑی ہو سکتی بلکہ اسے پہلی صف کے درمیان کھڑا ہونا ہو گا۔(مجلس افتاء) سوال:ایک آدمی مسجد میں آیا اور پایا کہ لوگ جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں،اور صف مکمل ہے اور ایک آدمی کے شامل ہونے کی جگہ بھی نہیں ہے،تو کیا وہ صف کے پیچھے اکیلا ہی نماز پڑھے؟ جواب:ضروری ہے کہ آدمی حتی الامکان کوشش کرے کہ اس صف میں جو اس کے سامنے کھڑے ہونے کا اہتمام نہیں کرتے ہیں تو آدمی کے لیے ممکن ہو سکتا ہے کہ نرمی اور لطف کے ساتھ ان کے ساتھ مل جائے۔عین ممکن ہے کہ دو آدمیوں کے درمیان ہی جگہ پا لے یا نرمی سے انہیں اطراف میں ملا کر اپنے لیے جگہ بنا لے۔اگر ایسا ممکن نہ ہو کہ اصحاب جماعت پہلے ہی مل مل کر کھڑے ہوئے ہوں تو اس صورت میں اسے اکیلے ہی پیچھے کھڑا
Flag Counter