Maktaba Wahhabi

238 - 868
سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ نماز کے دوران اس کے بال اس کی پیشانی پر آئے ہوئے ہوں ۔۔وجزاکم اللّٰہ۔ جواب:اس میں کوئی حرج نہیں ہے،لیکن اگر وہ انہیں ہٹا لے حتیٰ کہ سجدہ زمین پر ہو تو یہ زیادہ بہتر ہے اور یہی مسئلہ مرد کے لیے ہے کہ اگر سجدہ میں اس کی پگڑی یا سر کے کپڑے کا کوئی حصہ اس کی پیشانی پر ہو تو کوئی حرج نہیں ہے مگر چہرہ اور ہاتھ براہ راست زمین پر پڑیں تو زیادہ بہتر ہے،سوائے اس کے کہ کوئی خاص ضرورت ہو،مثلا زمین بہت زیادہ گرم ہو یا ٹھنڈی ہو تو کپڑے وغیرہ پر سجدہ جائز ہے،بلکہ اگر یہ کیفیت اس کے لیے زیادہ خشوع میں معاون ہو تو کپڑے وغیرہ پر سجدہ زیادہ افضل ہو گا اور عورت کے لیے واجب ہے کہ بالغ ہونے کے بعد نماز کے لیے اسے اپنا سارا جسم اور سارے بال چھپانے چاہییں۔ صرف چہرہ اور ہاتھ کھلے رکھنے کی اجازت ہے۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: "لَا يَقْبَلُ اللّٰهُ صَلَاةَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ "[1] "اللہ تعالیٰ کسی حائضہ کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتا ہے۔" اور یہاں حائضہ سے مراد بالغہ ہے۔(عبدالعزیز بن باز) اوقات نماز سوال:نماز کے مسئلہ میں اسے اول وقت میں پڑھنے اور ٹھنڈی کر کے پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:نماز ٹھنڈی کر کے پڑھنے کا حکم صرف نماز ظہر سے متعلق ہے جب گرمی بہت زیادہ ہو۔اور یاد رہے کہ ہر ہر نماز کا اپنا اپنا وقت ہے اور اس مسئلے کے تین جواب ہیں: جانب اول:۔۔اوقات نماز کے اول و آخر کی تعیین۔اس بارے میں سب سے عمدہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے،جس میں ہے کہ جبریل امین دو دن تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے رہے اور آپ کو نمازوں کے اوقات تعلیم فرمائے۔پہلے دن ان کے اول اوقات اور دوسرے دن ان کے آخری اوقات بتائے،اور پھر کہا:"ان دو وقتوں کے درمیان وقت ہے۔"[2]اس میں کچھ اشکال بھی ہے جو صحیح مسلم حدیث عبداللہ بن
Flag Counter