Maktaba Wahhabi

526 - 868
سوال:ایک بیوی کی باری کے دن یا رات میں دوسری بیوی کے گھر میں جانے کا کیا حکم ہے؟ جواب:باری والی بیوی کے دن یا رات میں دوسری بیوی کے ہاں بلا ضرورت جانا اس بارے میں صحیح یہ ہے کہ اس مسئلے کا تعلق آدمی کی عادت اور لوگوں کے عرف سے ہے۔اس طرح کے جانے کو،خواہ دن ہو یا رات،لوگ اگر ظلم نہیں سمجھتے ہیں،تو یہ ظلم نہیں سمجھا جائے گا۔ اور ایسے بہت سے مسائل ہیں جن کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ملتی ہے،اور ان میں عرف کی طرف رجوع کیا جاتا ہے اور یہ ایک اہم فقہی قاعدہ ہے۔اور مذکورہ بالا سوال بھی اسی قسم سے ہے۔(عبدالرحمٰن السعدی) سوال:کیا بیوی اگر ماہانہ ایام یا نفاس میں ہو تب بھی اس کے لیے باری کا اہتمام کرنا واجب ہے؟ جواب:امام احمد رحمہ اللہ کے مذہب میں مشہور بات یہی ہے کہ سب کے لیے باری کا اہتمام واجب ہے،کیونکہ بیوی جس حال میں بھی ہو،بیوی ہے۔لیکن صحیح تر اور معمول بہا بات یہ ہے کہ حائضہ کے لیے باری ہے اور نفاس والی کے لیے نہیں۔کیونکہ مردوں اور عورتوں کی عادت یہی ہے،اور وہ باری نہ ملنے پر راضی رہتی ہے۔بلکہ غالب عادت یہی ہے کہ نفاس والی اپنی باری میں کوئی رغبت نہیں رکھتی۔اور مذہب امام احمد میں بھی یہی ہے۔(عبدالرحمٰن السعدی) سوال:ایک شخص کی دو بیویاں ہوں،اور اس کی ماں ایک بیوی کے بارے میں اسے مجبور کرتی ہے کہ اس میں تقصیر کرے،اور پھر شوہر اسے اختیار دے کہ یا تو اسی کیفیت پر صبر کرتے ہوئے میری زوجیت میں رہتی رہ یا طلاق لے لے،اور پھر عورت اس بات کو اختیار کر لے کہ میں اسی کیفیت پر صبر کروں گی۔تو کیا شوہر کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟ جواب:اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ جب شوہر نے اسے اختیار دیا اور اس نے اسی بات کو قبول کر لیا کہ میں تیری زوجیت کو اسی کیفیت میں قبول کرتی ہوں تو شوہر پر اس میں کوئی گناہ نہیں ہے۔البتہ گناہ اس کی ماں پر ہے جس نے اپنے بیٹے کو ایسا کرنے پر مجبور کیا ہے۔تو بیٹے کے لیے اگر ممکن ہو کہ خود اسے نصیحت کر سکتا ہو تو اسے سمجھائے یا کسی ایسے شخص کا واسطہ حاصل کرے جس کی بات وہ مان سکتی ہو کہ اس کے لیے ایسے کرنا حلال نہیں ہے اور اندیشہ ہے کہ اس (ماں) پر دنیا و آخرت کی سزا واقع ہو۔لہذا یہ طریق اختیار کرنا بیٹے کے لیے لازم ہے،ورنہ اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی ہمت سے زیادہ کا مکلف نہیں بناتا ہے۔(عبدالرحمٰن السعدی) وہ نکاح جو حرام ہیں سوال:مملکت عربیہ سعودیہ کے جنوب میں بعض قبائل کے اندر نکاح شغار بہت عام ہے (یعنی بدلے کا نکاح جسے ہمارے ہاں وٹہ سٹہ کہتے ہیں) اور بعض لوگ اس معاملے میں کئی طرح حیلوں سے بھی کام لیتے ہیں،اس ڈر
Flag Counter