Maktaba Wahhabi

110 - 868
کیے گئے کی تکذیب کی۔" 3۔ تیسری صورت یہ ہے کہ آدمی لوگوں کو بتانے اور ان کی جہالت اور گمراہی بتانے کے لیے کاہن کے پاس آئے اور اس سے سوال کرے،تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔اس کی دلیل یہ ہے کہ ابن صیاد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھنے کے لیے ایک بات اپنے دل میں چھپا لی،آپ نے اس سے پوچھا کہ میرے جی میں کیا ہے؟ تو نے اس کہا دُخ ہے (یعنی دُخان،دھواں)۔تو آپ نے اس سے فرمایا:"دفع ہو جا تو اپنی حد سے ہرگز آگے نہیں بڑھ سکے گا۔"[1] الغرض کاہن کے پاس آنے والے کی تین صورتیں ہو سکتی ہیں،سوائے اس آخری کے کہ اس کا امتحان لینا چاہے تاکہ لوگوں کو اس کی حقیقت واضح کرے پہلی دو صورتیں ناجائز اور حرام ہیں۔ (محمد بن صالح عثیمین) سوال: کسی عراف (غیب دانی کے دعویدار) سے سوال کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب: کسی عراف سے سوال کرنا تین طرح سے ہو سکتا ہے: اول:۔۔یہ کہ اس سے سوال کرے اور اس کی تصدیق کرے تو یہ حرام ہے بلکہ کفر ہے۔کیونکہ اس کی تصدیق میں قرآن کریم کی تکذیب ہے۔ دوم:۔۔یہ کہ اس کی آزمائش اور امتحان کے لیے کہ آیا وہ سچا ہے یا جھوٹا،بغیر اس کے کہ اس کی کسی بات کی تائید کرے،تو یہ جائز ہے،جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد سے پوچھا تھا:"میں نے دل میں کیا چھپایا ہے؟" تو اس نے کہا کہ " الدُخ " تو آپ نے فرمایا:"دفع ہو جا،تو اپنی حد سے ہرگز آگے نہیں بڑھ سکتا۔"[2] آپ کا یہ سوال محض اس کا امتحان لینے کے لیے تھا،نہ کہ اعتماد کے لیے۔ سوم:۔۔یہ کہ اس کی عاجزی اور اس کا جھوٹ نمایاں کرنے کے لیے اس سے سوال کرے،تو یہ ہونا چاہیے بلکہ کبھی یہ واجب بھی ہو جاتا ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) بدعات کا بیان سوال: بدعت کے بارے میں وضاحت سے ارشاد فرمایا جائے،جزاکم اللّٰہ خیرا۔ جواب: "بدعت" دین میں نئی بات نکالنے کو کہتے ہیں۔دین محض وہی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب و سنت کے اندر بیان فرما دیا ہے،اور یا جو کتاب و سنت کے دلائل سے ماخوذ ہے تو وہ بھی دین ہے،اور جو ان کے خلاف ہو
Flag Counter