Maktaba Wahhabi

24 - 868
انتہائی صالح تھی کہ نوعمری میں قرآن مجید حفظ کر لیا ۔اور لڑکپن ہی میں تھے کہ ان کی نظر جاتی رہی۔ مگر یہ حادثہ ان کے لیے حصول علم میں کوئی رکاوٹ نہ بنا بلکہ عزیمت کے ساتھ علم حاصل کرتے رہے ۔ اساتذہ کرام:... وقت کے عظیم مشائخ سے آپ نے کسب فیض کیا ۔ان میں درج ذیل اسماء مشہور و معروف ہیں۔ الشیخ حمد بن فارس۔ الشیخ صالح بن عبد العزیز آل الشیخ ( قاضی ریاض)۔ الشیخ محمد بن عبد اللطیف اور الشیخ سعد بن عتیق رحمہم اللہ وغیرہ ۔پھر آپ الشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ کےساتھ منسلک رہے اور ان سے از حد استفادہ کیا ۔موصوف کو کئی بڑے بڑے مناصب پر کام کرنے کا موقع ملا جن کے ذریعے سے آپ نے مسلمانوں کی بڑی خدمات سرانجام دی ہیں ۔مثلاً:رئیس مجلس القضاء الاعلیٰ۔ رئیس اعلیٰ مجلس امور حرمین شریفین۔ او رایسے ہی رابطہ عالم اسلامی کے تحت المجمع الفقہی کے آپ رئیس رہے ہیں ۔علاوہ ازیں اور بھی کئی مناصب پر آپ نے کام کیا ہے ۔ اہم تالیفات:......تبیان الأدلة فى اثبات الأهلة۔ هداية الناسك الى أهم المناسك۔ الرسائل الحسان فى نصائح الاخوان اور فتاويٰ علمية کا ایک مجموعہ آپ کی علمی وراثت ہے ۔ وفات:..... 20؍ ذوالقعدہ 1402ھ بروز بدھ کو آپ کی وفات ہوئی ۔نماز عصر کے بعد بیت اللہ الحرام میں آپ کا جنازہ پڑھ گیا اور مکہ کے مقبرہ عدل میں آپ کی تدفین عمل میں آئی ۔رحمہ اللہ فضیلۃ الشیخ عبد العزیز ابن باز رحمہ اللہ نام و نسب:.... عبد العزیز بن عبد اللہ بن عبد الرحمنٰ بن محمد بن عبد اللہ آل باز ۔ ولادت و نشوونما:... 1330ھ میں ریاض میں ان کی ولادت ہوئی ۔سولہ سال کی عمر میں ایک بار بیمار ہو گئے تو نظر متاثر ہو گئی تھی جو بالآخر 1350ھ میں بالکل ہی جاتی رہی ۔آپ نے بچپن سے علوم شرعیہ کی طرف توجہ فرمائی ۔نو عمری ہی میں قرآن مجید حفظ کیا اور پھر علاقہ کے علماء کےسامنے زانوئے تلمدتہ کر کے اپنا دامن علم خوب خوب بھر لیا ۔ مشائخ عظام:.... آپ کے اساتذہ میں درج ذیل اسماء زیادہ معروف ہیں۔ مثلاً:شیخ محمد بن ابراہیم بن عبد اللطیف آل الشیخ ۔آپ بیان کرتے تھے کہ میں نے شیخ موصوف کے حلقوں میں دس سال تک حاضری دی ہے ۔1347ھ سے 1357ھ تک میں نے ان کے ہاں سے تمام علوم شرعیہ حاصل کیے ہیں ۔آپ اپنے متعلق بیان فرماتے تھے کہ میں فقہی طور پر امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے مذہب پر ہوں مگر تقلیدی طور پر نہیں۔ بلکہ اتباع کے اصول کے اعتبار سے۔ جیسے کہ امام رحمہ اللہ تھےاور اختلافی مسائل میں میں ترجیح کا قائل و فاعل ہوں کہ جو جانب بروئےدلیل راجح ہو اسے ہی اختیار کرتا ہوں۔ فتویٰ خواہ حنبلی مذہب کے موافق ہو یا مخالف۔ کیونکہ حق اس بات
Flag Counter