Maktaba Wahhabi

867 - 868
ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنتُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ تُحْبَرُونَ﴿٧٠﴾(الزخرف:43؍70) "تم اور تمہاری بیویاں جنت میں داخل ہو جاؤ وہاں تمہاری خاطر داریاں ہوں گی۔" عورتوں کے متعلق بالخصوص فرمایا کہ انہیں ایک دوسرا روپ دیا جائے گا۔" إِنَّا أَنشَأْنَاهُنَّ إِنشَاءً﴿٣٥﴾فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا﴿٣٦﴾(الواقعۃ:56؍35۔36) "ہم انہیں بنائیں گے بنانا اور کر دیں گے کنواریاں۔" یعنی اللہ تعالیٰ ان میں سے بوڑھیوں کو دوشیزہ اور کنواریاں بنا دے گا جیسے کہ بوڑھے مرد جوان بنا دئیے جائیں گے۔اور حدیث میں آیا ہے کہ دنیا کی عورتوں کو ان کی اطاعت اور عبادت کی بنا پر جنت کی حوروں پر فضیلت ہو گی۔ الغرض صاحب ایمان عورتیں جنت میں جائیں گی جیسے کہ مرد جائیں گے۔اور اگر کسی عورت کے کئی مردوں سے نکاح ہو چکے ہوئے اور وہ سب جنت میں ہوئے،تو اسے ان میں سے کسی کو اختیار کر لینے کا موقعہ دیا جائے،اور پھر وہ اسے ہی چنے گی جو خلق میں سب سے بڑھ کر ہوا۔(عبداللہ بن جبرین) باپ کا اپنے بیٹے بیٹی کے مال سے کچھ لینا سوال:ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی ہے،اس کی اولاد بھی ہے بیوی کا باپ بیٹی کے مال میں اپنی ذات کے لیے کوئی تصرف کرنا چاہتا ہے،مگر بیٹی کے شوہر نے انکار کیا ہے۔باپ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کی بیٹی مالی تصرفات کے معاملے میں اس (باپ) کی زیر نگران ہے اور اس پر تصرفات کی پابندی ہے۔کیا باپ کا یہ دعویٰ مقبول ہے یا نہیں؟ جبکہ لڑکی سے کسی قسم کی نادانی ثابت نہیں ہوئی ہے کہ اس پر ان امور کی پابندی لگائے جائے؟ اور کیا بیٹی اپنے باپ کو اپنے مال میں تصرفات سے منع کر سکتی ہے؟ جواب:باپ کو یہ حق نہیں ہے کہ بیٹی کے مال میں اپنی ذات کے لیے کوئی تصرف کر سکے۔ہاں اگر وہ بیٹی ہی کے فائدے کے لیے کوئی تصرف کرے تو مباح ہو گا۔اور اس کا یہ تصرف اس کی اہلیت ولایت میں ایک عیب سمجھا جائے گا،اور وہ بیٹی کو مالی تصرفات سے روک نہیں سکتا۔ اور باپ کی ولایت ان معاملات میں اس وقت تک ہی ہو گی جب لڑکی سے ان تصرفات میں نادانی ثابت ہو۔جب وہ ان امور میں سمجھدار اور دانا ہو جائے تو باپ کی ولایت ازخود ختم ہو جائے گی۔بالخصوص جب وہ گواہ اور ثبوت بھی پیش کر دے۔ اگر باپ،بیٹی کے نادانی کو گواہوں سے ثابت نہ کر سکے تو بیٹی کو باپ کے خلاف،عندالطلب،قسم دینی ہو گی کہ باپ کو اس کی دانائی کا علم نہیں ہے۔واللہ اعلم۔(ابن تیمیہ)
Flag Counter