Maktaba Wahhabi

168 - 868
وضو کر لے۔"[1] اور یہ حدیث صحیح اور متفق علیہ ہے۔حدث کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتا ہے جو قبل و دبر سے خارج ہو پیشاب پاخانہ وغیرہ،ان کے علاوہ ریاح پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے مگر ریاح سے صرف وضو لازم آتا ہے۔اور پیشاب پاخانے وغیرہ کی صورت میں وضو سے پہلے استنجا بھی کرنا پڑتا ہے۔اور وضو میں چہرہ،دونوں بازو،سراور کان کا مسح اور دونوں پاؤں کا دھونا واجب ہے،جو قرآن کریم اور سنت مطہرہ کے ظاہر سے ثابت ہے۔ اور خروج ریح کے علاوہ اونٹ کا گوشت کھانا،نیند آ جانا جس سے بے ہوشی ہو جائے اور ہاتھ سے شرمگاہ کو چھونے سے بھی وضو واجب ہوتا ہے مگر استنجا کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔اور شرمگاہ کو چھونے میں آدمی خواہ اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگائے یا دوسرے کی شرمگاہ کو مثلا بیوی یا بچہ بچی وغیرہ (تو اس سے وضو کرے۔) [2]اور اللہ توفیق دینے والا ہے۔ سائل غسل سوال:کیا عورت کو بھی احتلام ہو جاتا ہے؟ اگر اسے احتلام ہو تو کیا کرے؟ اور اگر وہ احتلام کے بعد غسل نہ کرے تو اس پر کیا ہے؟ جواب:بعض اوقات عورتوں کو بھی احتلام ہو جاتا ہے،کیونکہ یہ بھی مردوں ہی کی طرح ہیں۔تو جیسے مردوں کو یہ صورت درپیش آ جاتی ہیں عورتوں کو بھی ہو جاتی ہیں۔مرد ہو یا عورت،اگر اسے احتلام ہو اور جاگنے پر اپنے جسم یا کپڑے پر اس کا کوئی اثر نمی وغیرہ محسوس نہیں ہوئی تو کوئی غسل نہیں ہے اور اگر کوئی نشان نمی وغیرہ محسوس ہو تو غسل کرنا واجب ہے۔کیونکہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے سوال کیا تھا کہ اسے اللہ کے رسول!کیا عورت پر بھی غسل واجب ہے،جب اسے احتلام ہو؟ آپ نے فرمایا:"ہاں،جب یہ نمی پائے۔"[3] اور اگر پچھلے کئی دنوں میں ایسا ہوا ہو،مگر کپڑے یا جسم پر کوئی نمی وغیرہ نہیں پائی گئی تو اس پر کچھ نہیں ہے۔لیکن اگر کوئی نشان پایا گیا تو (اسے چاہیے کہ غسل کرے) اور یاد کرے کہ کتنی نمازیں اس حالت میں پڑھی ہیں یا اگررہ گئی ہیں تو ان کی قضا دے۔
Flag Counter