Maktaba Wahhabi

346 - 868
اور فرمایا: وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَىٰ﴿٨٢﴾(طہ:20؍82) "اور میں بخشنے والا ہوں اس بندے کو جو توبہ کر لے،ایمان لائے،نیک عمل کرے اور سیدھی راہ اختیار کرے۔" (مجلس افتاء) وہ عذر جن کی بنا پر روزہ چھوڑا جا سکتا ہے سوال:اگر کوئی عورت طلوع فجر کے بعد فورا پاک ہو جائے،تو کیا اسے اس دن کا روزہ رکھنا چاہیے یا نہیں؟ اور پھر وہ اس کی قضا دے؟ جواب:اگر کوئی عورت طلوع فجر کے بعد پاک ہوتی ہے،تو اس کے لیے اس دن کے روزے کے بارے میں دو قول ہیں: پہلا یہ ہے کہ اسے اپنا باقی دن روزے سے رہنا چاہیے۔ مگر وہ اسے روزہ شمار نہ کرے،اور اس کے ذمے ہو گا کہ اس دن کی قضا دے۔امام احمد رحمہ اللہ کے مذہب کے مطابق یہی قول مشہور ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اسے باقی دن کا روزہ رکھنا کوئی لازم نہیں ہے،کیونکہ یہ اپنے اس دن کی ابتدا میں حائضہ تھی،اسے اس وقت روزہ رکھنا جائز نہ تھا،لہذا باقی دن میں اسے روزہ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔اور یہ وقت بھی اس کے لیے غیر محرم ہے،یہ اس بات کی پابند تھی کہ دن کی ابتدا میں روزہ نہ رکھے،بلکہ اس پر روزہ رکھنا حرام تھا۔اور شرعی روزہ یہی ہے۔جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ آدمی عبادت کی نیت سے طلوع فجر سے لے کر غروب تک روزے کے منافی چیزوں سے دور رہے۔اور ہم سمجھتے ہیں کہ پہلے قول کے مقابلے میں یہی قول راجح ہے،اور بقیہ دن میں روزہ رکھنا اس پر کوئی لازم نہیں ہے۔البتہ دونوں اقوال کی روشنی میں اس دن کی قضا اس پر لازم ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک عورت نے روزہ رکھا اور مغرب کی اذان سے پہلے اسے ماہانہ ایام شروع ہو گئے،تو کیا اس سے اس کا روزہ باطل ہو گیا؟ جواب:اگر اسے یہ کیفیت سورج غروب ہونے سے پہلے شروع ہوئی ہے تو اس کا روزہ باطل ہو گیا،اسے اس کی قضا دینی ہو گی،اور اگر سورج غروب ہونے کے بعد ہوئی ہو (خواہ اذان نہ بھی ہوئی ہو) تو اس کا روزہ صحیح ہو گا،اور اسے کوئی قضا نہیں دینی ہو گی۔(مجلس افتاء) سوال:میری والدہ کی عمر ساٹھ سال ہونے کو ہے،اور جب سے ان کی میرے والد سے شادی ہوئی ہے انہوں نے اپنے ایام مخصوصہ کے روزوں کی قضا نہیں دی ہے،بلکہ میرے والد انہیں یہ کہتے رہے ہیں کہ چونکہ تو ماں
Flag Counter